سٹی 42 : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امید کی جاتی ہے کہ کل انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، ماضی میں حکمرانوں پر الزامات لگتے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی حکومت میں جو ہوا اس کی مثال نہیں ملتی۔
خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات نہیں بلکے یہ مذاق رات ہیں، عمران خان کے ٹویٹ کے بعد مذاکرات کی گنجائش نہیں تھی لیکن ہم پھر بھی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مذاکرات کے مکمل حق میں ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے امریکی کانگریس کی سماعتوں کا جعلی ڈراما بنا کر پیش کر رہے ہیں، پاکستان اور امریکا کے تعلقات بالکل ٹھیک ہیں، کچھ نہیں ہونے جا رہا، امریکہ کے ساتھ تعلقات ریاست کی بنیاد پر ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل 190 ملین پاؤنڈ کی سماعت ہے۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کو رقم بھجوائی، لیکن اس شخص نے بند لفافے میں کام کر دیا، اس کے عوض رقبہ لیا گیا اور القادر ٹرسٹ بنا دیا گیا، وہ یونیورسٹی ہے یا نہیں، میں میڈیا کو کہوں گا خود اس کی انویسٹیگیشن کریں، ان سارے حقائق پر کل عدالت نے اس پر فیصلہ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ کل کوئی فیصلہ سنایا جائے گا، امید کی جاتی ہے کہ کل انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، ماضی میں حکمرانوں پر الزامات لگتے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی حکومت میں جو ہوا اس کی مثال نہیں ملتی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا میں انہوں نے نئے ڈرامے شروع کیے ہوئے ہیں، حکومتی سطح پر کہیں نہیں رابطہ کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دیا جائے، یہ وہی ملک ہے جس سے متعلق انہوں نے کہا تھا کہ غلامی نامنظور، اب ان کے سامنے لیٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے علیمہ خان کی گفتگو سنی، ان کی لیڈر شپ کہتی ہے کہ یہ اندر رہیں۔ اربوں روپے وکلاء کو ادا کیے جا چکے ہیں، بیگم بہنیں، لیڈران چاہتے ہیں کہ اس پارٹی کو سیاسی طور پر کیش کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بڑا ثبوت یہ ہے کہ بانی سنگجانی پر رضامند تھے، لیکن بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کا کہا، یہ لوگ وہاں سے بھاگے کیسے؟ سب کو علم ہے۔ انہوں نے جتنی بھی گفتگو کی 35 پنکچر سے لےکر اب تک اسکا کوئی ثبوت نہیں۔