ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے کے نقصانات جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے

 پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے کے نقصانات جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) پلاسٹک سے بنی اشیاء کو دنیا بھر میں انسانی صحت کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا ہے اس کے باوجود  دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کرتی  ہے۔  

دنیا ب، خواہ وہ اسکول جانے والے بچے ہوں یا آفس میں کام کرنے والے ہر عمر کے لوگ پلاسٹک کی بوتل میں ہی پانی پیتے ہیں۔

ماہرین نے پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے والوں کو خبردار کردیا۔اب ماہرین کے مطابق  پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی میں آپ کی توقع سے بھی سو گنا زیادہ پلاسٹک کے ذرات موجود ہوتے ہیں۔

 پروسیڈینگ آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسزنامی تحقیقی جرنل کی حالیہ رپورٹ  میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماضی میں لگائے جانے والے اندازے سے کہیں بڑھ کر پلاسٹک کی بوتل میں مائیکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔

پلاسٹک کی بوتل میں انتہائی چھوٹے اور باریک پلاسٹک کے ٹکڑوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی، تحقیق کے مطابق ایک لیٹر والی پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں، محققین کے مطابق ان میں سے بہت سے ٹکڑوں کا پتہ نہیں چلتا۔

محققین کے مطابق ان پلاسٹک کے ذرات کی لمبائی ایک مائیکرو میٹر سے کم یا چوڑائی انسانوں کے بال کے سترہویں حصے جتنی ہوتی ہے، پلاسٹک کے یہ انتہائی چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہیں کیونکہ یہ انسانی خلیوں میں گھس سکتے، خون میں داخل ہو سکتے اور اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق یہ انتہائی خطرناک چھوٹے ذرات ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے جسم میں بھی جا سکتے ہیں، رپورٹ مین بتایا گیا کہ سائنسدانوں کو طویل عرصے سے پلاسٹک کی بوتل کے پانی میں ان ذرات کی موجودگی کا شبہ تھا لیکن ان کا پتہ لگانے کے لیے ٹیکنالوجی کی کمی ہے۔

پلاسٹک کے اندھادھند استعمال نے نہ صرف زمین بلکہ سمندروں، دریاؤں، ندی نالوں، اور فضا کو بھی آلودہ کردیا ہے، پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہاجاتا ہے وہ فضا کے اندر بھی موجودد ہے جبکہ سمندر کی گہرائیوں کی اندر بھی پلاسٹک کے ذرات ملے ہیں۔

جب آپ پلاسٹک کی بوتلوں کو گرمی میں رکھتے ہیں جیسےگرم کاریا ڈِش واشر یا مائیکروویو تو پلاسٹک کی بیرونی سطحیں  ٹوٹ کر بائیسفینول اے یا بائیسفینول ایس نامی کیمیکل خارج کرسکتی ہیں۔جو آپ کے پانی کو آلودہ کر کے آپ میں دیر پا بیماریوں جیسے کہ دمہ، ذیابیطس اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

زیادہ تر پلاسٹک کی بوتلیں دوبارہ استعمال ہوسکتی ہیں لیکن ایک فیصد سے بھی کم پلاسٹک ایک بار سے زیادہ ری سائیکل ہوتا ہے، زیادہ تر پلاسٹک کچرے کی نذر ہوجاتا ہے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ صحت مند وزن اور زندگی کو  فروغ دیں تو آپ اپنی زندگی میں سے پلاسٹک کا خاتمہ  کریں اور ان میں چیزیں ذخیرہ کرنے  سے گریز کریں۔ خاص طور پر پلاسٹک کی بوتل کا استعمال نہ کریں۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کی  بوتل خریدنے سے بھی گریز کریں۔

تمام پلاسٹک کی  مصنوعات موٹاپے کے علاوہ اور بھی  بہت سی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے بچوں کو  پلاسٹک کی  بوتل یا پلاسٹک کا لنچ بکس دیتے ہیں تو اس کے استعمال سے گریز کریں اور صحت مند اصولوں کو اپنائیں۔