سٹی42: ٹکٹوں کی تقسیم پر ناراض رہنما دانیال عزیز اور عائشہ رجب علی بلوچ کے آزاد امیدوار کی حیثیت میں الیکشن لڑنے کے اعلان کے بعد لودھراں میں صدیق بلوچ کا ایک حلقہ بھی مسلم لیگ ن کیلئے امتحان بن گیا۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست 155 پر ایڈجسٹمنٹ سے متعلق بات چیت بے نتیجا ہونے اور ڈیڈ لاک برقرار رہنے پر ن لیگ نے استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیرترین سے معذرت کرتے ہوئے صدیق بلوچ کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون کی قیادت نے اپنے تئیں لودھراں سے قومی اسمبلی کاحلقہ این اے 155 س استحکام پاکستان پارٹی کے لیڈر جہانگیر ترین کو بخش دیا تھا لیکن یہ بات مسلم لیگ ن کے امیدوار صدیق بلوچ نے قبول نہین کی اور وہ بھی بغاوت پر آمادہ ہو گئے۔
صدیق بلوچ کا دعویٰ تھا کہ وہ تیرہویں مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور 9 مرتبہ کامیابی حاصل کر چکے ہیں، وہ اپنے ووٹر ز کو کسی مخالف کے رحم و کرم پرنہیں چھوڑ سکتے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ استحکام پاکستان پارٹی کے جہانگیر ترین بھی یہ نشست ایک مرتبہ سے زیادہ جیت چکے ہیں۔ وہ اس نشست کو اپنے سیاسی کیرئیر کے لئے اہم ترین نشست سمجھتے ہیں۔ اس کونفلکٹ میں صدیق بلوچ کو مسلم لیگ ن ملتان ڈویژن کے صدر عبدالرحمان کانجو کی بھی مکمل حمایت حاصل تھی۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ ملتان کے ڈویژنل صدر عبدالرحمان کانجو نے پارٹی قیادت کو واضح کردیا تھا کہ اگر جہانگیر ترین کیلئے نشست چھوڑی گئی تو ملتان کی تمام قومی اور صوبائی نشستوں پر ان کا پورا گروپ لودھراں سے آزاد الیکشن لڑے گا۔
لودھراں کے صوبائی حلقے پی پی 227 پر صدیق بلوچ کا بیٹا بھی جہانگیرترین کے مدمقابل انتخابات میں حصہ لے رہا ہے جبکہ جہانگیر ترین نے ملتان کے حلقہ این اے 149 سے بھی کاغذات جمع کرا رکھے ہیں۔
مسلم لیگ نون کا ٹکٹ نہ ملنے پر دانیال عزیز پہلے ہی قومی اسمبلی کی نشست این اے 75 پر الیکشن لڑنے کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ بھی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گی۔
ادھر فیصل آباد سے عائشہ رجب بلوچ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 97 فیصل آباد سے ٹکٹ نہ ملنے اور اپنے دیور علی گوہر کو ٹکٹ جاری ہونے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہوکر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کرچکی ہیں۔عائشہ رجب بلوچ کا کہنا ہے کہ جتنی قربانی ان کے مرحوم شوہر نے دی، عوام جانتے ہیں، لوگوں سے کیے وعدے پورے کریں گی۔
دانیال عزیز کے حلقہ این اے 75 کے حلقہ پی پی 55 سے ن لیگی رہنما حافظ شبیر احمد کو بھی پارٹی ٹکٹ سے محروم کیا گیا ہے۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے سوال کیا کہ تین بار گرفتار ہوا، مقدمے بھگتے، مصیبتیں اٹھائیں لیکن ن لیگ کو نہیں چھوڑا پھر ’میرا کا ٹکٹ کس بنیاد پر کینسل ہوا؟‘
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ضلعی بورڈ، ڈویژنل بورڈ اور نواز شریف کے مرکزی بورڈ نے ٹکٹ کیلئے منتخب کیا تھا لیکن احسن اقبال نے پی پی 55 میں پی ٹی آئی کے ایم این اے کو ٹکٹ دلوایا ہے۔
جہلم سے بھی مسلم لیگ ن میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آرہے ہیں، ن لیگ نے جہلم سے این اے 60 پر بلال اظہر کیانی اور این اے 61 سے چودھری فرخ الطاف کو ن لیگ کا ٹکٹ دیا، دونوں قومی نشستوں سے نئے امیدواروں کو ٹکٹ دیے گئے۔
نوابزادہ مطلوب مہدی نے فرخ الطاف کو ٹکٹ دے دیئے جانے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مطلوب مہدی اپنے والد اقبال مہدی کی اچانک وفات کے بعد سیاست مین آئے تو انہوں نے پی ٹی آئی کے ہیوی ویٹ فواد چوہدری کو پچھاڑ کر ضمنی الیکشن جیتا لیکن 2018 میں سخت محنت اور سینکڑوں ترقیاتی کام کروانے کے باوجود سیٹ نہ بچا سکے تھے۔ الیکشن ہارنے کے بعد سے اب تک مطلوب مہدی اپنے حلقہ کے ووٹروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔ اب جب کہ فواد چوہدری اپنی حماقتوں کے سبب سیاسی طور پر دربدر ہو گئے تو مطلوب مہدی کی گزشتہ چار سال کی محنت کو نظر انداز کرتے ہوئے ٹکٹ فرخ الطاف کو دے دیا گیا جن کی اس حلقہ مین کوئی جڑیں بھی نہیں۔
قومی اسمبلی کی نشست این اے 154 کیلئے اختر کانجو اور فراز نون دونوں پی ٹی آئی ٹکٹ کے امیدوار ہیں جبکہ این اے 155 سے اقبال شاہ، پی پی 228 سے ان کا بیٹا عامر شاہ اور صوبائی نشست پر عزت جاوید بھی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کے خواہش مند ہیں۔