ویب ڈیسک: کرپٹو کرنسی اسکینڈل جس میں پاکستانیوں کو 18 ارب روپے سے محروم کردیا گیا تھا کی تحقیقات کے لئے بائنانس نے دوسابق امریکی افسروں کو ایف آئی اے کی معاونت کے لئے روانہ کیا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عمران ریاض کا کہنا ہے کہ بائنانس کی طرف سے دو اہلکار فراڈ کی تحقیقات میں معاونت کے لیے پاکستان آ رہے ہیں جو امریکی محکمۂ خزانہ میں کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فراڈ کے کیس میں ہم نے بائنانس سے وہ ڈیٹا مانگا ہے جن پر فراڈ کرنے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ بائنانس سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ ان اکاؤنٹس سے مزید رقوم کی منتقلی کو روکا جائے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ 20 دسمبر 2021 کو کم از کم 11 موبائل ایپلی کیشنز نے عوام سے فراڈ کے بعد کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ ان موبائل ایپلی کیشنز میں ایف ایکس کوپی، ایچ ایف سی، اے وی جی 86 سی، بی ایکس 66، کیشنز ایم سی ایکس، بی بی زیروون اور دیگر کئی ایپلی کیشنز شامل ہیں۔
ان ایپلی کیشنز کا کام بائنانس کرپٹو ایکسچینج میں رجسٹریشن کے لیے لوگوں کو آمادہ کرنا تھا جس کا مقصد ورچوئل کرنسیوں بٹ کوائن، ایتھریم، ڈاج کوائن اور دیگر کرنسیوں میں تجارت کرنا شامل تھا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عمران ریاض کا کہنا تھا کہ اب تک 26 مشتبہ بلاک چین والٹ ایڈریسز کی نشان دہی ہوئی ہے جہاں دھوکہ دہی سے رقم منتقل کی گئی ہیں۔ ایف آئی اے نے بائنانس سے ان بلاک چین والٹس کی تفصیلات مانگی ہیں۔