ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں دو سال سے بیس ججز کی آسامیاں خالی، زیر التوا مقدمات کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت لاہور ہائیکورٹ کے نئے ججز کی تعیناتیوں کے لئے جوڈیشل کمیشن کا مختصر اجلاس، لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے لئے سولہ ناموں کی لسٹ واپس ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت سپریم کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس مقبول باقر، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان سمیت جوڈیشل کمیشن کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس انتہائی مختصر ہوا، جس میں لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے لئے گیارہ وکلاء، تین سیشن ججز اور دو لاء افسروں پر مشتمل سولہ ناموں پر مشتمل تیار کی گئی لسٹ پر غور ہی نہیں کیا گیا اور اجلاس ختم ہوگیا۔
دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی منظور شدہ تعداد 60 ہے جبکہ 40 ججز کام کر رہے ہیں اور 20 ججز کی آسامیاں گزشتہ دو سال سے زائد عرصہ سے خالی پڑی ہیں۔ سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد یاور علی، سابق چیف جسٹس محمد انوار الحق، سابق چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان اور سابق چیف جسٹس مامونبرشید شیخ کے دور میں بھی لاہور ہائیکورٹ کے لئے کسی ایڈیشنل جج کا تقرر نہیں ہوسکا۔
دو سال سے بیس ججز کی کمی کے باعث لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں بھی روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔