(راؤ دلشاد حسین) میٹروپولیٹن کارپوریشن کےشہر کی یونین کونسلز میں لگائے گئے کروڑوں کی مالیت سےلگائےگئے99واٹر فلٹریشن پلانٹس میں تیس ناکارہ ہونے انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ لوکل گورنمنٹ نے 2014 میں شہر بھر میں43 کروڑ کی لاگت سے187واٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے23لاکھ فی کس مالیت سےواٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کی گئی لوکل گورنمنٹ نے 99 واٹر فلٹریشن میٹروپولیٹن کارپوریشن کو دینے کے احکامات دیئے تو ایم سی ایل نے فلٹریشن پلانٹ لینے سے انکار کر دیا۔ سرکاری دستاویزات کےمطابق سترہ کروڑ اکہتر لاکھ روپے کے واٹر فلٹریشن پلانٹ کی مشینری کھلے عام پڑی ہے۔
ایم سی ایل کی دستاویزات کے مطابق نہ فنڈذ دیئے گئے نہ فلٹریشن پلانٹس کو چلانے کے لئے ایکسپرٹ درکار ہیں، ایک پلانٹ پر تین لوگ درکار ہوتے ہیں ایک بھی ورکر رکھنے کی منظوری نہیں دی گئی۔ نشتر زون ،عزیز بھٹی زون علامہ اقبال زون اور واہگہ زون کے دیہی علاقوں میں فلٹریشن پلانٹس موجود ہیں۔ 99پلانٹس کی تین سالہ مرمت کی ذمہ داری کے ایس بی فرم کی ہوتی ہےجو پوری ہو چکی ہے۔
معاہدے کے مطابق تین سال مکمل ہو چکے ہیں، اب پلانٹس میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور یا واسا کے حوالے ہی کیے جاسکتے ہیں تاہم 187 واٹر فلٹریشن پلانٹس میں 88کا کنٹرول واسا نے سنبھال لیاجبکہ 99فلٹریشن پلانٹس کا فیصلہ نہیں ہوسکاالبتہ 99فلٹریشن پلانٹس کو سیلانی ٹرسٹ کے حوالےکرنے کےلیےسیلانی ٹرسٹ اور کمشنر افس کے مابین مئی 2019 معاہدہ ہوا لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
جسٹس علی اکبر قریشی نے تمام واٹر فلٹریشن پلانٹس کو واسا کے حوالے کرنے کا حکم بھی دے رکھا ہےجس پر تاحال عمل در آمد نہیں ہوسکا، ایم سی ایل کے مطابق واسا نے 99 فلٹریشن پلانٹس کی حوالگی کو پرانی اوربے سود ٹیکنالوجی قراردیکر حوالگی سے انکار کررکھاہے۔
پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا
12 Jan, 2020 | 09:30 PM