(ملک اشرف) ہائیکورٹ نےآئی جی پنجاب کو زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کےلئے36 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا،عدالت نے پنجاب بھر میں کمسن بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا،آئی جی پنجاب سے 15جنوری کو عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار ہیلمز فاونڈیشن کے صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب بھر میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔موثر قانون نہ ہونے سے ملزمان آزاد گھوم رہے ہیں۔عدالتی حکم پرآئی جی پنجاب عارف نواز خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ ملزم کی نشاندہی کرنے والے کے لئے 1 کروڑ انعام بھی رکھ دیا گیا ہے۔ عدالتی استفسار پر آئی جی نے بتایا کہ گذشتہ 2 برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے 11 واقعات ہوئے۔ 227مشتبہ افراد گرفتار کیا گیا جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا۔ زیادتی کے 6 واقعات میں ایک ہی ڈی این اے میچ ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں۔ زینب کا معاملہ افسوس ناک ہے۔پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ان کے مقدمات کہاں درج ہوئے۔ واقعہ سے معاشرے میں بے چینی پھیلی ہے۔عدالت نے زینب سے زیادتی کے ملزم کو36 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پنجاب بھر میں بچیوں اور بچوں سے زیادتی کا ریکارڈ طلب کر لیاہے۔عدالت نے سماعت 15جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھی طلب کر لیا۔