ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ سے انتخابی نتائج کے خلاف کئی درخواستوں پر اہم فیصلہ آ گیا۔ عدالت عالیہ نے درخواستیں خارج کر دیں۔
ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے بعد مسترد کر دیں۔
قومی و صوباٸی حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے کے بعد عدالت نے فیصلے محفوظ کر لئے تھے۔ اب پیر کی شب ان درخواستوں پر فیصلے سنا دیئے گئے ہیں۔
عدالت نے جن ہارنے والے امیدواروں کی درخوستیں خارج کر دی ہیں ان میں سلمان اکرم راجہ ، میاں محمودالرشید ، ملک ظہیر عباس کھوکھر ،زبیر خان نیازی ، ریحانہ امتیاز ڈار
شامل ہیں۔ جن کامیاب ارکان اسمبلی کے خلاف درخواستیں دائر کی گئیں ان میں مریم نواز ، خواجہ آصف ، علیم خان ، عطا تارڑ اور سیف الملوک کھوکھر شامل تھے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلے سناتے ہوئے قرار دیا کہ ابھی ریٹرننگ افسر نتائج کو حتمی شکل دے رہے ہیں اس مرحلہ پر عدالت کسی فیصلہ کے متعلق درخواستوں پر غور نہیں کر سکتی۔ الیکشن کمیشن کنسالیڈیشن کا پراسس کررہا ہے، اس موقع پر درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں ۔ فیصلہ میں عدالت عالیہ نے درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
عون چوہدری کے خلاف درخواست پر فیصلہ
این اے 128 میں سیلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ کی عون چوہدری کی کامیابی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جسٹس علی باقر نجفی نے لکھا ہے۔ گیارہ صفحات کے تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر آٸینی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ فارم 47 امیدواروں کی موجودگی میں مرتب ہو یا عدم موجودگی میں یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو دیکھنا ہے ۔یہاں سوال حقاٸق کو جانچنے کا ہے، اسے آئینی درخواست کے ذریعے نہیں دیکھا جاسکتا ۔
فیصلہ مین قرار دیا گیا کہ فارم 48 کو مرتب کرتے ہوئے امیدواروں کو نوٹس کیا جاتا ہے۔الیکشن کمیشن کا بھی یہی کہنا ہے کہ فارم 48 مرتب کرنے سے پہلے فریقین کو نوٹس کیا جائےگا ۔ درخواست گزار الیکشن کمیشن کے روبرو یہ معاملہ اٹھا سکتا ہے۔درخواست ناقابل سماعت ہے اسے مسترد کیا جاتا ہے۔ ریٹرننگ افسر کی عدالت میں تاخیر سے پیشی پر غیر مشروط معافی منظور کی جاتی ہے۔