ویب ڈیسک : افغانستان کے شہریوں نے امریکہ میں منجمد افغان اثاثوں میں سے ساڑھے تین ارب ڈالرز کی رقم نائن الیون حملوں کے متاثرہ خاندانوں کو دینے کے صدر جوبائیڈن کے حکم کی مذمت کی ہے۔ جبکہ پاکستان نے امریکہ میں منجمد افغان اثاثوں میں سے ساڑھے تین ارب ڈالرز نائن الیون متاثرین کو دینے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منجمد اثاثے افغان ملکیت تھے اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم کے استعمال کا فیصلہ کرنے کا حق صرف افغان شہریوں کو ہے۔
جبکہ افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان اثاثوں کے ضبط کیے جانے کو ’چوری‘ اور امریکہ کی ’اخلاقی گراوٹ‘قرار دیا۔طالبان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فنڈز جاری کرے اور انسانی تباہی سے بچنے میں مدد کرے۔
امریکا میں قائم ولسن سینٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کگلمین نے افغانستان کے اثاثوں سے ساڑھے تین ارب ڈالزر کے دوسرے مقصد کے لیے استعمال کے فیصلے کو’سنگدلی‘ قرار دیا۔