صاف پانی پراجیکٹ صاف اور شفاف قرار

12 Feb, 2022 | 11:00 AM

Ibrar Ahmad

 جمال الدین جمالی : شہبازشریف دور کا صاف پانی پراجیکٹ صاف اور شفاف قرار۔ لیگی رہنما راجہ قمر السلام سمیت 16ملزمان کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری۔ کوئی خلاف ورزی یا لاقانونیت ثابت نہیں ہوسکی۔ تمام رولز اور قوانین پرعملدرآمد کیا گیا۔ شہبازشریف کے داماد علی عمران اور بیٹی کے پلازے کافلور کرائے پر کمپنی کو دیا گیا۔۔ وسیم اجمل نے شریک ملزمان کو کوئی غیر ضروری فائدہ نہیں دیا۔

سابق وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف کے دور کے صاف پانی پروجیکٹ بالکل صاف اور شفاف قرار۔ صاف پانی کمپنی ریفرنس میں لیگی رہنما راجہ قمر السلام سمیت 16ملزمان کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ۔ احتساب عدالت کے جج محمد ساجد علی نے 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے کے مطابق  پراسکیوشن صاف پانی پروجیکٹ میں کوئی خلاف ورزی یا لاقانونیت ثابت نہیں کرسکی ، سروے کی ایسمنٹ سے لیکر پروجیکٹ مکمل ہونے تک تمام متعلقہ رولز اور قوانین پر مکمل عملدرآمد کیا گیا ، پروجیکٹ میں جو بھی تبدیلی کی گئی متعلقہ کمیٹیوں کی سفارشات اور منظوری سے کی گئی ،اسکا مقصد منصوبے کو مزید بہتر بنانا اور زیادہ سے زیادہ عوام کو فائدہ پہچانا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ  متعلقہ کمیٹیوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پروجیکٹ میں تبدیلیوں سے منصوبے کی اصل لاگت میں اضافہ نا ہو، نیب نے صاف پانی کمپنی کا ضمنی ریفرنس بھی دائر کیا۔

شہبازشریف کے داماد علی عمران اور بیٹی رابعہ عمران کی ملکیتی پلازے کا ایک فلور کرایے پر صاف پانی کمپنی کو دیا گیا ،علی ٹریڈ سینٹر کا تیسرا فلور اوپن بڈنگ کے زریعے صاف پانی کمپنی کو دیا گیا ، پراسکیوشن کا الزام ہے کہ فلور کا کبھی قبضہ نہیں لیا گیا اور ایڈونس کرایہ دیا گیا  ۔حقائق کے مطابق صاف پانی کمپنی نے نا صرف باقاعدہ قبضہ لیا بلکہ نئی انتظامیہ نے کچھ تبدیلوں کے ساتھ معاہدہ برقرار رکھا ، یہ بات بالکل واضح ہے کہ کوئی لاقانونیت ، رولز کی خلاف ورزی یا مالی فوائد سامنے نہیں آئے۔ سابق سی ای او وسیم اجمل نے اختیارات کا نا جائزاستعمال نہیں کیا۔ وسیم اجمل نے شریک ملزمان کو کوئی غیر ضروری فائدہ نہیں دیا ۔ 
احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ علی عمران کی کمپنی اور صاف پانی کے درمیان معاملہ معاہدے کی قواعد و ضوابط پورے نہ کرنے کا تھا ،
دونوں کے درمیان کیس نیب قوانین کے زمرے میں نہیں آتا ، نامزد ملزمان نے بریت کی درخواستیں نیب ترمیمی آرڈیننس کی روشنی میں دائر کی ۔
نیب پراسکیوٹر کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس زیر سماعت مقدمات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ دوسرے نیب ترمیمی آرڈیننس کی سیکشن چار کے تحت زیر التوا کیسز اس کے دائر اختیار میں آتے ہیں  جبکہ ریکارڈ کے مطابق صاف پانی کمپنی ریفرنس نیب کے جرائم میں نہیں آتا۔
 فیصلے میں کہا گیا کہ احتساب عدالت ملزمان کی بریت کی درخواستوں کو منظور کرتی ہے واضح رہے   صاف پانی کمپنی  کیس  میں  قمر اسلام راجہ،وسیم اجمل ،خالد ندیم ،ظہور احمد سمیت سولہ افراد ملزم نامزد  ہیں۔ عدالت شہباز شریف کی بیٹی اور داماد سمیت دیگر دو ملزمان کو اشتہاری برقرار رکھتی ہے۔
 

مزیدخبریں