(سٹی42)پاکستان سپرلیگ کے چھٹے ایڈیشن کی تیاریاں عروج پر ہیں اورحوالے سے شائقین کرکٹ کا جوش وجذبے ٹھاٹیں ماررہا ہے،خوشی کی کا پیغام دیگر ممالک کو دیا جارہا ہے کہ پاک سرزمین پرامن،بھائی چارے کی علامت ہے۔پی ایس ایل کے ترانے کو متعدد افراد کی جانب سے ناپسند کیاگیا،فردوس عاشق اعوان نے بھی ترانہ اچھا نہیں لگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپرلیگ کے چھٹے ایڈیشن کی تیاریاں عروج پر ہیں اس کے ترانے کو زیادہ ترلوگوں نے ناپسند کیا اور کچھ نے اس کو اچھا خیال کیا،وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی اس پر اپنی رائے دیتے ہوئے ناپسندیدگی کا اظہار کیا،اب فردوس عاشق اعوان نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ایس ایل کے گیت کو مزید بہتر کیا جاسکتا تھا۔ان کا کہناتھا کہ نصیبو لعل تو ہمارا لعل ہیں، لعل کو نگینہ بنا کر قوم کی آواز بنا کر پیش کرنا چاہیے۔
قبل ازیں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باولر شعیب اختر نے بھی اس کو بناپسند کیا تھا، اپنے یوٹیوب چینل پر شعیب اختر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کا گانا اتنا برا بنایا گیا ہے کہ اسے سن کر میرے بچے ڈر گئے تھے. تین دن ترانہ سنانے کے بعد میرے بچوں نے مجھ سے بات نہیں کی کہ آپ نے گانا کیوں سنایا۔
شعیب اختر کے مطابق یہ ترانے کی شاعری سمیت ایک بھی چیز ایسی نہیں جس کی تعریف کی جائے۔انہوں نے ترانہ بنانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گروو میرا کیا ہوتا ہے، اس کے لفظی معانی تو پتہ کرلیتے ۔پی سی بی کے سب لوگ نااہل ہیں. ان کو گانا کیوں نہیں بنانا آتا ڈرامے بازی کیوں کرتے ہو.
دوسری جانب سوشل میڈیا پر عوام کی کثیرتعداد نے اس کو ناپسند کیا اور کمنٹس اور تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔عوام نےگلوکار علی ظفر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بار بھی پی ایس ایل کا گانا گائیں۔