ویب ڈیسک: کورونا وبا نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں نظام زندگی کو متاثر کرکے رکھ دیا تھا، کسی بھی شعبہ کی بات کی جائے تو وہ بھی اس سے بچ نہیں سکا۔ کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے تمام ممالک نے سخت سے سخت فیصلے کئے تاکہ اس کے بڑھتے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
حال ہی میں جنوبی افریقہ میں کورونا کی نئی قسم اومی کرون سامنے آئی ہے، اس وائرس کو کنٹرول کرنے کیلئے پاکستان سمیت دیگر ممالک نے ہنگامی سطح پر اقدامات اٹھانا شروع کردیئے ہیں۔ پاکستان نے جنوبی افریقی ممالک پر فضائی پابندیاں عائد کردی ہیں جبکہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کیلئے کورونا ویکسی نیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
شہری کورونا وائرس کی اس نئی قسم سے کافی پریشان دکھائی دے رہے ہیں لیکن ہانگ کانگ کی ایک یونیورسٹی نے اومی کرون کی تصویر شائع کردی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ یونیورسٹی کی لی کاشِنگ طب کے سٹاف نے اومی کرون ویرینٹ کے الیکٹران مائیکرو اسکوپ کے ذریعے لی گئی تصاویر شائع کی ہیں جبکہ تصویر میں متاثرہ خلیے واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
Prof Malik Peiris from @HKU_SPH and Prof John Nicholls from the Department of Pathology have released an electron microscope image of the SARS-CoV-2 Omicron variant.#COVID19 #OmicronVariant
— HKU Medicine (@hkumed) December 8, 2021
For more: https://t.co/lyG0wLtYK1
دوسری جانب سربراہ ڈبلیو ایچ او ٹیڈروس آدھنم کا کہنا ہے کہ کورونا کا نیا ویریئنٹ اومی کرون، پرانی قسم ’’ڈیلٹا‘‘ سے کم خطرناک ہے۔ اومی کرون کےتیزی سےپھیلنے، ویکسین شدہ افراد کو متاثر کرنے اور دوبارہ انفیکشن کا سبب بننے کا خطرہ ہوسکتا ہے،،، لیکن تازہ ترین تحقیق کے مطابق کورونا کی نئی قسم، بھارت سے شروع ہونے والے ڈیلٹا ویریئنٹ سے زیادہ مہلک نہیں ہے۔تاہم ٹھوس نتائج اخذ کرنے کیلئے مزید اعداد و شمار درکار ہوں گے۔