(سٹی 42) پنجاب کارڈیا لوجی انسٹی ٹیوٹ میں مریض نہیں انسانیت دم توڑ گئی، اشتعال اور انتقام کی آگ میں جھلسے وکلاء نے دل کی علاج گاہ تعذیب گاہ بنا ڈالی، مشتعل وکلاء نے وارڈ میں املاک کو نقصان پہنچایا ، شیشے توڑ ڈالے، مریضوں کا ریکارڈ ضائع کردیا، شرمناک واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔
سوشل میڈیا پر وکلاء کے خلاف ویڈیو دوبارہ وائرل ہونے پر لاہور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سینکڑوں وکلاء سراپا احتجاج بن گئے، جنہوں نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ینگ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال پر دھاوا بول دیا، سینکڑوں وکلاء ہسپتال کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے جس کے باعث علاج معالجہ کے سلسلے میں آئے ہوئے مریض ہسپتال میں محبوس ہو کر رہ گئے، اس ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی لیکن اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔
مشتعل وکلا ءنے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہسپتال کی عمارت اور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے، یہ سلسلہ جاری تھا کہ ہسپتال میں موجود پولیس کی بھاری نفری نے احتجاجی وکلاء پر لاٹھی چارج کر دیا اور آنسو گیس کا بھرپور استعمال کیا۔
پولیس کارروائی کے جواب میں وکلاء نے ہسپتال کے اندر پتھراﺅ شروع کر دیا اور پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی، وکلاء پولیس کی جانب سے لگائی جانے والی تمام رکاوٹیں ہٹا کر ہسپتال میں داخل ہو گئے اور ڈاکٹروں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ہسپتال کے اندراحاطہ میں دھرنا دے دیا اور پھر ہوائی فائرنگ کرتے رہے جس کی فوٹیج منظر عام پر آگئی، جس میں وکلاء کو ہلہ بولتے دیکھا جا سکتا ہےشر پسند کارروائی کے بعد ہسپتال میں موجود مریض اور انکے لواحقین بھی گھروں اور دیگر ہسپتالوں میں منتقل ہو گئے اور پی آئی سی ایمرجنسی کو بند کر دیا گیا۔