فوج میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیسے چلایا جاتا ہے

12 Aug, 2024 | 08:00 PM

سٹی42: پاکستان آرمی کے انٹر سروس پبلک ریلیشنز  نے آج اپنے رسمی بیان سے یہ انکشاف کیا کہ انٹیلیجنس  ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ  لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف کے  اختیارات کے ناجائز استعمال کے معاملہ کی تحقیقات کے بعد مناسب تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ یہ مناسب تادیبی کارروائی فوج کے قوانین کے مطابق کیا جانے والا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہے۔  بیشتر پاکستانی کم جانتے ہیں کہ فوج کے اندر چلایا جانے والا مقدمہ "فیلڈ جنرل کورٹ مارشل" کیا ہوتا ہے اور یہ کیسے چلتا ہے۔
آئی ایس پی آر  نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ فیض حمید کی جانب سے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے بھی متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔


الزامات کی تحقیقاتی عمل میں تصدیق ہونے کے بعد  فیض حمید کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق کسی فوجی کے دوران سروس کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے پر اس کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوتی ہے۔ یہ کارروائی فوج کے ادارہ کی داخلی سرگرمی ہوتی ہے۔  سول فوجی عدالت کی طرح ایک  سینئیر فوجی افسر پر مشتمل  عدالت تشکیل دی جاتی ہے جو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق متعلقہ کیس کو سنتی ہے اور فیصلہ دیتی ہے۔ 

کورٹ مارشل آخری مرحلہ!
فوج میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا طریقہ کار تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں اس افسر کے رینک کی مناسبت سے ایک مجاز اتھارٹی سزا کا فیصلہ کرتی ہے۔
اس عمل  کے پہلے مرحلہ میں سب سے پہلے زیر تفتیش حاضر سروس یا ریٹائرڈ افسر کے خلاف کورٹ آف انکوائری ہوتی ہے۔ دوسرے مرحلہ  میں ’سمری آف ایویڈنس‘ ریکارڈ کی جاتی ہے اور اگر ثبوت اور شواہد موجود ہوں اور جرم ثابت ہو رہا ہو تو  آخری مرحلہ میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا آغاز  کر دیا جاتا ہے۔
یہ امر جرم کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں کسی افسر کو کیا سزا دی جائے گی۔ ان سزاؤں میں رینک واپس لینا، سہولیات  کی واپسی سے لے کر  قید بامشقت اور موت کی سزا تک شامل ہیں۔

مزیدخبریں