’وہ چاہتے ہیں کہ سیاسی خلا پیدا نہ ہو،ملک میں سیاسی سرگرمیاں جاری رہنی چاہئیں‘وہ بولے جارہے تھے اور میں سنے جارہا تھا ،اچانک ٹی وی پر نظر پڑی تو ’حافظ حافظ ‘کے نعرے لگ رہے تھے ،وفاقی وزراء سٹیج پر موجود ہیں اورجماعتاسلامی کے رہنماء لیاقت بلوچ کہہ رہے تھے کہ یہ آپ کے نہیں ہمارے حافظ ہیں۔نعروں میں شدت آتی ہے،دھرنے کی کامیابی کا اعلان ہوتا ہے اور ختم ہوجاتا ہے،پہلے یہ دیکھتے ہیں دھرنے والے کامیاب لوٹے ہیں یا نامراد ٹھہرے ہیں ؟اس بات پر بعد میں بات کریں گے کہ عمران خان کے فالوورز کو حافظ کا خوف کیوں ہے؟
جماعت اسلامی نے 14 روز تک دھرنا صرف اور صرف عوام کے مطالبات کیلئے دیا ،ان کا خیال ہے کہ ہمارے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ۔جماعت اسلامی حکومت کے سامنے جو دس مطالبات رکھے ہیں اُن کے مطابق 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت دی جائے۔پیٹرولیم لیوی ختم اور مصنوعات میں حالیہ اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20فیصد کمی لائی جائے۔اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئےٹیکسز فوری ختم کیے جائیں۔حکومتی اخراجات کم کرکے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے۔کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم کرکے 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے۔صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے۔تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کئےجائیں ،مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
جماعت اسلامی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں پانچ دور ہوئے،ان مذاکرات میں کامیابی تب ملی جب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی شامل ہوئے۔جماعت اسلامی کے بقول حکومت نے تمام مطالبات مان لئے ہیں اور اسی بنیاد پر معاہدہ بھی طے پایا ہے۔
اب اِن مطالبات کے پیش نظر وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے عوام کو مہنگائی کے طوفان سے محفوظ رکھنے کیلیے بڑے ریلیف پیکیج کی تجویز دے دی گئی ہے جس کا حجم 400 ارب روپے ہو سکتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلیف پیکج کے تحت عوام کو سستی بجلی، راشن اور انکم ٹیکس میں رعایت دینے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جبکہ بجلی کے بلوں میں بھی کمی کی جائے گی۔ریلیف پیکج کے تحت صنعتی صارفین کو بھی بڑی خوش خبری ملنے کا امکان ہے جبکہ بند صنعتی شعبے کو بجلی میں ریلیف دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔ چھوٹے دکان داروں کیلئے بھی بجلی کے ریٹ کم کیے جانے کی تیاریاں ہیں، 50 سے 200 یونٹ تک گھریلو صارفین کو بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے جبکہ 300 یونٹ والے گھریلو صارفین کیلیے جزوی ریلیف پر بھی غور کیا جا رہا ہے، ریلیف پیکیج کا اطلاق سولر پینل والے گرین میٹر صارفین پر نہیں ہوگا۔اِس کے علاوہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، 40 سے 49 ہزار روپے ماہانہ آمدن والے طبقے کو راشن سبسڈی دینے کی تیاریاں بھی کی جارہی ہیں، کم تنخواہ والے طبقے کیلیے ٹیکس کی چھوٹ پر بھی غور کیا جائے گا ۔
ریلیف پیکج کیلئےوزارت خزانہ، منصوبہ بندی اور توانائی کو خصوصی ہدایات جاری کر دی گئیں، پیکج کیلئے 400 ارب روپے بجٹ سے نہیں دیے جائیں گے بلکہ ترقیاتی بجٹ میں 400 ارب کی کمی کر کے رقم ریلیف کیلیے مختص کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔اِس کے علاوہ نئے مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 700 سے 800 ارب روپے تک ہو سکتا ہے۔اور وزیر اعظم شہباز شریف اس حوالے سے آئی ایم ایف سے بھی مشاورت کریں گے۔اب بظاہر تو ایسا لگ رہا ہے کہ جماعت اسلامی کا دھرنا رنگ لے آیا ہے ۔لیکن امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو ڈی چوک میں دھرنا دیا جائے گا۔اور پھر عوام کو کہا جائے گا کہ وہ بجلی کے بل جمع نہ کروائے۔حکومت فوری ریلیف نہیں دے رہی اور جماعت اسلامی میدان نہیں چھوڑ رہی ہے۔اب گیند حکومت کی کورٹ میں ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔
اب چلتے ہیں اس مہم کی طرف جو سوشل میڈیا پر جاری ہے،اس مہم میں مختلف اکاؤنٹس شامل ہیں جو بظاہر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس ہیں،پی ٹی آئی نواز یوٹیوبرز اور انفلوئنسرز ہیں ۔یہ وہ اکاؤنٹس ہیں جو وقتاً فوقتاً ریاستی اداروں کیخلاف زہر اگلتے رہتے ہیں ۔پی ٹی آئی نے بھی ماضی میں دھرنے دئیے اور اب جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان نے بھی دھرنا دیا ،حافظ کے ایک دھرنے کا نتیجہ سب کے سامنے ہے اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے دھرنوں کے نتائج بھی سامنے ہیں ۔
راولپنڈی کے 14 روزہ دھرنے کے بعد حافظ نعیم الرحمان کی مقبولیت بڑھی ہے،مین سٹریم میڈیا،سوشل میڈیا ،عوامی حلقوں میں زیر بحث ہیں،اب وہ نوجوان بھی ان کی طرف راغب ہورہے ہیں جو عمران خان کے بہت کٹر قسم کے لورز مانے جاتے ہیں،عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو یہی خوف مارے جارہا ہے کہ جماعت اسلامی کا حافظ اسی رفتار سے آگے بڑھتا رہا تو ہمارے کپتان کا چہر ہ ماند پڑ جائے گا،ادھر ’جماعتیوں‘ کو خوش فہمی ہے کہ’اب حافظ کا دور ہے‘ دونوں کو حبیب جالب کی روح کہہ رہی ہے کہ’ گماں تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے،یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو۔
صحافتی حلقوں کا یہ خیال ہے کہ حکومت اورجماعت اسلامی’دوستانہ ٹیسٹ میچ‘کھیل رہے ہیں،یہ جتنا طویل ہوگا اس کا دونوں کو فائدہ ہوگا،عوام کی توجہ تقسیم رہے گی اور متبادل مزاحمتی قیادت پروان چڑھے گی،فی الحال حکومت پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے سے بھی پیچھے ہٹ چکی ہے،رہی بات پی ٹی آئی کی مزاحمت کی تو وہ تاحال غیر مؤثر انداز سے آگے بڑھ رہی ہے۔ڈائر یکٹر نیوز کی بات میں دم ہے کہ’ وہ چاہتے ہیں کہ سیاسی خلا پیدا نہ ہو اور یہ سرگرمیاں جاری رہیں‘ ۔