ویب ڈیسک: پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو مقابلوں میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتنے والے اسٹار ایتھلیٹ ارشد ندیم نے دوسرے ممالک سے ملنے والی آفرز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہیں ٹھکرانے کا انکشاف کردیا۔
8 اگست کی شب ارشد ندیم نے 92.97 کی تھرو کے ساتھ نہ صرف جیولن فائنل جیت لیا بلکہ اولمپکس میں ریکارڈ بھی بنا ڈالا،ارشد نے جو تھرو پھینکی وہ ان کے کریئر کی سب سے بڑی جبکہ دنیا میں اب تک پھینکی جانے والی چھٹی سب سے طویل جیولن تھرو تھی، ارشد نے اس مقابلے میں اپنی آخری تھرو بھی 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر پھینکی۔
پیرس اولمپکس میں جانے سے قبل قومی ہیرو ارشد ندیم معروف شاعر وصی شاہ کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے تنِ تنہا اپنی محنت اور ان آفرز کا ذکر کیا تھا جو انہیں بیرونِ ملک سے ملیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’جرمنی کے کوچ نے مجھے ٹریننگ کی آفر کی ہے اور ابھی ٹریننگ کیلئے ساؤتھ افریقہ جارہا ہوں لیکن جب اس سے پہلے گیا تھا تو تب میری کہنی اور گھٹنے میں انجری تھی اس لیے چھوٹی چھوٹی ٹریننگ کروائی تھیں اور اب وہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ ارشد ندیم کو واپس بھیجیں کیونکہ اگر یہ انجری کے ساتھ اتنی اچھی تھرو پھینک سکتا ہے تو انجری ٹھیک ہوجانے پر کتنا بہترین تھرو پھینکے گا‘۔
ارشد ندیم نے یہ بھی بتایا کہ ’ میں صرف اور صرف پاکستان کیلئے ہی کھیلنا چاہتا ہوں، اگرچہ پاکستان کیلئے کھیلتے ہوئے مجھے وہ کامیابی حاصل نہ بھی ہو جیسی میری خواہش ہے لیکن میرا کھیل صرف پاکستان کیلئے ہی ہوگا‘۔
’مجھے دوسرے ممالک سے بے شمار آفرز مل چکی ہیں جن میں برطانیہ، متحدہ عرب امارات، ترکی اور ازبکستان شامل ہیں، میں ازبکستان کا برانڈ ایمبیزیڈر ہوں لیکن میں بہت واضح الفاظ میں ان سے یہ کہہ چکا ہوں کہ میں صرف پاکستان کیلئے ہی کھیلوں گا‘۔
انٹرویو میں ارشد ندیم نے پیرس میں منعقدہ اولمپکس جیولین تھرو کھیل کو جیت کر پاکستان کا نام روشن کروانے کا ازم کیا تھا جو انہوں نے 8 اگست کو سچ کر دکھایا۔