(ویب ڈیسک) ای گورننس کے سعودی ماڈل کو اپنا کر پاکستان کیسے کامیابی حاصل کرسکتا ہے؟ پاکستانی نژاد سعودی تاجر اکمل پرویز نے اہم راز بتادیا ۔
پاکستانی نژاد سعودی تاجر اکمل پرویز کہتے ہیں کہ پاکستان سعودی عرب طرز کی ای گوورننس کی پیروی کرکے ترقی کرسکتا،3سال نوکری کے بعد اپنا بزنس شروع کیا اللہ کے فضل سے کامیابی ملی اس وقت ہماری کمپنی میں 500سے زائد ملازم کام کرتے ہیں، سعودی عرب میں ای گوورنس کی وجہ سے سسٹم تیزی سے کام کرتا ہے،ہمارے ہاں "کرپشن سیاسی عدم استحکام نے ملک کو تباہ کر دیا" ہے۔کوئی Billionaire بھی ہو تو پاکستانی طالب علم ٹیکنیکل تعلیم حاصل کریں پوری دنیا میں اس کے مواقع موجود ہیں-
ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے سعودیہ جاب شروع کی تو کانفیڈنس ملا اس کانفیڈنس نے مجھے بزنس کی طرف راغب کیا،میں شروع میں سعودیہ کی ایک کمپنی میں بطور انجنیئرنگ منیجرآیاتھا تین سال میں نے جاب کی،خالی محنت ہی کامیابی کی طرف نہیں لے کرآتی میرے پیچھے میرے والدین کی دعائیں ہیں اور اللہ کاخاص کرم ہے،ہرطرح کے پلانٹ کی ہم کنسٹرکشن کرتے ہیں اور میرے بزنس کا ایریاپورے سعودیہ میں پھیلاہواہے۔
سعودیہ کے 8ائیرپورٹس پر ہم نے جیٹس فیول کے سٹوریج ٹرمینل بنائے ہیں،پیکجنگ انڈسٹری جبیل میں لگائی ہے ہیچریزبنائی ہیں ،دمام میں سرامدکے پلانٹ لگائے ہیں،اب ہمیں نیعوم والی سائیڈ پر کنٹریکٹس مل رہے ہیں نیعوم سٹی میں بھی ہم کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی گورنمنٹ نے آرڈر جاری کیے ہیں کہ کوئی ڈیزل استعمال نہیں کرے گاانڈسٹریل سٹی میں اب سعودی گورنمنٹ گیس کے نیٹ ورکس پھیلارہی ہے اسکے کنٹریکٹس بھی ہمیں مل رہے ہیں،دمام میں 7نیچرل گیس پائپ لائن پرکام کررہے ہیں،1997میں مجھے ایئرفورس کی طرف سے جوائننگ کالیٹر بھی آیامگر میں نےپرائیویٹ سیکٹر کو زیادہ اہمیت دی،500کے قریب لوگ میرے پاس جاب کررہے ہیں جب بڑے پروجیکٹس ملتے ہیں تو1000سے بھی زیادہ مین پاور ہوجاتی ہے۔
پاکستان میں میرے استاداعظم بھٹی صاحب تھے انھوں نے مجھے بزنس کی طرف راغب کیامیں نے بہت کچھ ان سے سیکھا،میں دولت شہرت سے زیادہ عزت کواہمیت دیتاہوں،اللہ کاشکرہے میرے اوپرزیادہ مشکلات نہیں آئیں بس بزنس میں چیلنجزضرورآئے،مجھے اللہ کی طرف سے بہت زیادہ غیبی امداد ملی قدرت نے مجھے بہت سپورٹ کیا،پاکستانی عوام کو میراایک ہی پیغام ہے کہ اپنے سیاسی نمائندوں کابہترانتخاب کریں۔