(سعود بٹ) شراب لائسنس کے سوالات کی پیشی اثاثہ جات کی بھی بازگشت، وزیراعلی عثمان بزدارپر جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سےجائیداد خریدنےکےالزام پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی گئی۔وزیراعلی کی اظہار لا علمی،18 اگست تک سوالنامہ جمع کروانے کی مہلت مانگ لی
وزیراعلیٰ پنجاب سےنیب تحقیقات کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی۔ وزیراعلی عثمان بزدارپر جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سےجائیداد خریدنےکے الزامات کے سوالات کیئے گئے۔ذرائع کے مظابق رشتہ داروں کے نام پرجائیدادیں بنانے کے الزام میں پوچھ گچھ سمیت وزیراعلیٰ اوراہلخانہ سےمتعلق جائیدادوں کاریکارڈمانگا۔
وزیراعلیٰ سے سوال کیا گیا کہ آپ اوراہلخانہ نےکتنی جائیدادیں خریدیں اور کتنی لیزپرلیں۔زرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہرسوال پرکہتےرہےمجھے نہیں پتا ، کچھ وقت دیں،سوچ کربتاؤں گا، میں تیاری کےساتھ نہیں آیا۔
نیب نےاثاثہ جات کاپرفارمہ وزیراعلیٰ پنجاب کو جاری کرتے 18 اگست تک جمع کروانے کی ہدایات کیں۔
وزیراعلی پنجاب کی نیب حکام سے پیشی پر جوابات کی بجائے سوالنامہ حاصل کرنے کی حکمت عملی, 90 فیصد سوالوں کے جواب ہی نہ دیئے۔ ڈی جی نیب لاہور سے ملاقات کی خواہش بھی پوری نہ ہوئی۔ نیب زرائع کے مطابق وزیراعلی سردار عثمان بزدار سے نیب نے 70 سوال کیئے جبکہ انہوں نے 60 سوالات کے جواب ہی نہ دیئے۔
ذرائع کے مطابق نیب نے سوال کیا کہ راحیل صدیقی اور اکرم اشرف گوندل نے آپکو سمری پر دستخط سے منع کیا مگر آپ نے دستخط کیوں کیئے۔ وزیراعلی نے جواب دیا کہ مجھے اس بارے میں کچھ یاد نہیں۔ نیب نے سوال کیا کہ آپ کے پھپھا ڈی پی او ساہیوال امیر تیمور نے لائسنس کے اجراء میں ڈیل کیسےکاروائی۔ وزیراعلی نے جواب دیا کہ مجھے اس بارے میں معلومات نہیں۔ نیب نے سوال کیا کہ آپ میڈیا اور پریس کانفرنس کے دوران کہتے رہے کہ نیب کو تمام سوالات کا جواب دینے کو تیار ہوں مگر آج کوئی جواب ہی نہیں دے رہے۔
وزیر اعلی نے جواب میں کہا کہ ابھی میری کوئی تیاری نہیں کی، آپ مجھے 4 ہفتہ کی مہلت دے دیں۔ذرائع کے مطابق نیب نے وزیراعلیٰ کی لاعلمی سے تنگ آکر ان سے اثاثہ جات کا پرفارمہ 18 اگست تک جمع کروانے کی مہلت دے دی۔زرائع کے مطابق پیشی کے دوران وزیر اعلی آفس نے نیب کے اعلی افسر کو کال کر کے وزیراعلی اور ڈی جی نیب کی ملاقات کی درخواست کی۔ جس پر ڈی جی نیب نے ان کو کورا جواب دیتے کیا کہ نیب انکوائری کے دوران میں ملزمان سے نہیں مل سکتا۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ڈیڑھ گھنٹہ تک نیب میں پیشی ہوئی، شراب کےغیرقانونی لائسنس سے متعلق پوچھ گچھ ہوئی، وزیر اعلیٰ نے تحریری سوالنامے کا جواب اور لائسنس سےمتعلق دستاویزات بھی نیب حکام کے حوالے کر دیں ، سابق پرنسپل سیکرٹری سی ایم ڈاکٹر راحیل صدیقی بھی بیان ریکارڈ کرانے کے لئے نیب میں پیش ہوئے ، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بغیر پروٹوکول مختصر سٹاف کے ہمراہ نیب آفس پہنچے، وزیر اعلیٰ نے وزرا، مشیروں اور کارکنوں کو پیشی پر ساتھ آنے سے منع کر دیا تھا۔