صاف ستھری خوراک کی فراہمی پر کوئی سمجھوتا نہیں،پنجاب حکومت کے بڑے فیصلے

12 Aug, 2020 | 04:37 PM

Azhar Thiraj

عمران یونس: پنجاب میں بھی خوراک کی فراہمی اور شفافیت کو سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے۔عام مارکیٹ میں آٹے کی قلت کا معاملے پر پنجاب حکومت کے سینئر وزیرکی خصوصی توجہ کے بعد محکمہ خوراک نے فلور ملز پروڈکشن اور سپلائی انسپکشن شروع کر دی ۔صوبہ بھر میں معیاری خوراک کی یقینی فراہمی کے لیے روزانہ کی بنیاد پر مسلسل کارروائیاں جاری ہیں۔

  کارروائیوں کے دوران فوڈ اتھارٹی ٹیموں نے ایک فوڈ پوائنٹ کی پروڈکشن اصلاح تک بند کردی ،175فوڈ پوائنٹس سے سیمپلز لیبارٹری تجزیے کے لیے بھی حاصل کیے گئے۔موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹریوں نے 15ملک شاپس، 219 دودھ بردار گاڑیوں میں 2 لاکھ 47 ہزار896 لیٹر دودھ چیک کیا۔ڈی جی فوڈ اتھارٹی کے مطابق ناقص انتظامات پرلاہور میں اطہربرادرز مربہ یونٹ،ڈوگر سجی،چوہدری آصف ملک شاپ،مدینہ ملک،پولکا انداز بیکری،اورینٹ پیورواٹر یونٹ کو سیل کیا گیا۔

   30ہزار 439 لیٹر ملاوٹی دودھ،109کلو گوشت،اور دالیں بھی تلف کی گئی۔ عرفان مینن کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی بائیک اسکواڈ نے گلی کوچوں میں 30 فوڈ پوائنٹس کو چیک کیا۔ خوراک کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں،معیاری خوراک کی یقینی فراہمی کے لیے روزانہ کی بنیاد پر مسلسل کاررائیاں جاری ہیں۔ پنجاب کے 36اضلاع میں ہر چھوٹا بڑا فوڈ پوائنٹ صرف پنجاب فوڈ اتھارٹی قوانین کے مطابق ہی کام کر سکتا ہے۔

   یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان کی ہدایت پر محکمہ خوراک نے فلور ملوں کی انسپکشن کیلئے لاہور سمیت صوبہ بھر میں ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیںجبکہ لاہور کیلئے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ٹیموں میں گریڈ 17 اور 15 کے افسران شامل ہیں۔ٹیمیں سرپرائز چیکنگ کے دوران فلور ملوں میں آٹے کی پروڈکشن اور مارکیٹ میں سپلائی کی انسپکشن کررہی ہیں۔حکومت کی جانب سے ملوں کو فی باڈی 41 بوریاں سرکاری گندم فراہم کی جا رہی ہے۔محکمہ خوراک کے مطابق محکمانہ انسپکشن کا مقصد گندم اور آٹے کی ذخیرہ اندوزی اور غیرقانونی نقل و حمل روکنا ہے۔

مزیدخبریں