شراب کا غیر قانونی لائسنس ، وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے خطرے کی گھنٹی

12 Aug, 2020 | 10:08 AM

Shazia Bashir

سٹی42: شراب کا غیر قانونی لائسنس ، وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے خطرے کی گھنٹی، سابق ڈی جی ایکسائز نے کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کی در خواست دیدی، اکرم اشرف گوندل کا سابق پرنسپل سیکرٹری پر دباؤ ڈال کر کام کرانے کا الزام، نیب حکام بھی وزیر اعلیٰ کے موقف پر غیر مطمئن، مزید 12 سوالات پر مشتمل سوالنامہ تھما دیا، جواب جمع کرانے کیلئے عثمان بزدار کو 18 اگست تک مہلت مل گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ڈیڑھ گھنٹہ تک نیب میں پیشی ہوئی، شراب کےغیرقانونی لائسنس سے متعلق پوچھ گچھ ہوئی،  وزیر اعلیٰ نے تحریری سوالنامے کا جواب اور لائسنس سےمتعلق دستاویزات بھی نیب حکام کے حوالے کر دیں ، سابق پرنسپل سیکرٹری سی ایم ڈاکٹر راحیل صدیقی بھی بیان ریکارڈ کرانے  کے لئے  نیب میں پیش ہوئے ، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بغیر پروٹوکول مختصر سٹاف کے ہمراہ نیب آفس پہنچے،  وزیر اعلیٰ نے وزرا، مشیروں اور کارکنوں کو پیشی پر ساتھ آنے سے منع کر دیا تھا۔

دستاویزات کے مطابق سردار عثمان بزدار کو نیب کیس کی تفصیلات شراب کے خلاف قانون لائسنس کے لیے 5 کروڑ کی رشوت دینے کا الزام ہے، نجی ہوٹل نے شراب کی گروخت کے ایل 2 کے لائسنس کے لیے ایکسائز میں اپلائی کیا، نجی ہوٹل نے پنجاب ٹورسٹ ڈیپارٹمنٹ سے پاکستان ہوٹل ایکٹ 1976 کے تحت لائسنس نہیں لیا۔

 

 دستاویزات کے مطابق نجی ہوٹل نے ایکٹ 1976 اور رولز 1977 کے 4 اور 5 اسٹار ریٹنگ کے تحت لائسنس نہیں لیا 4 اور 5 سٹار کے ہوٹلز کے لائسنس سے متعلق 2009 میں سی ایم آفس سے پالیسی جاری کی، سی ایم پالیسی کے تحت جس ہوٹل کے پاس 4 یا 5 اسٹار کی کیٹگری ہوگی انکو لائسنس مل سکے گا، سی ایم پالیسی 2009 کے تحت جن ہوٹلز کے پاس یہ کیٹگری نہیں ہو گی انکو لائسنس جاری نہیں ہوگا، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے سی ایم پالیسی 2009 کیخلاف ورزی کرتے ہوئے لائسنس جاری کیا، 2019 میں خلاف قانون نجی ہوٹل کو لائسنس جاری کیا گیا۔

 

دستاویزات میں مزید بتایا گیا کہ نجی ہوٹل کے پاس اس وقت پنجاب ڈپارٹمنٹ ٹورسٹ کا لائسنس بھی نہیں تھا، ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے سی ایم آفس کو 3 مرتبہ یہ معاملہ بھیجا، سی ایم آفس ایکسائز کو نجی ہوٹل کا لائسنس روکنے مین ناکام رہا، ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے معاملہ کی نزاقت سے متعلق آگاہ کیا۔ 

مزیدخبریں