ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مسقط میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان آئس بریکنگ سیشن  امن کے ساتھ مکمل ہو گیا

Irani Nuclear Bomb, Nuclear taks, Iran USA icebreaking, IRan Israel Conflict, city42
کیپشن: عباس عراقچی اور سٹیورٹ وِٹکوف نے آج عمان کے دارالحکومت مسقط میں ڈھائی گھنٹے تک عمان کے وزیر خارجہ کی پیگام رسانی کے ذریعہ مذاکرات کئے، اس کے بعد دونوں نے کچھ منٹ براہ راست بات چیت کی۔ آج تہران واشنگٹن مذاکرات کا پہلا دن تھا۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: مسقط میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان آئس بریکنگ سیشن  امن کے ساتھ مکمل ہو گیا۔

تہران نے "بالواسطہ مذاکرات" کے پہلے سیشن کو  "کامیاب" قرار دیا، واشنگٹن نے  اب تک کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم مذاکرات کے میزبان عمان کے حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات بہت مثبت ماحول میں ہوئے۔ بظاہر بالواسطہ مذاکرات کے بعد  خامنہ ای کے معتمد وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ٹرمپ کے خصوصی ایلچی سٹیوٹ وِٹ کوف نے عمانی میزبان کی موجودگی میں آپس میں کئی منٹ تک بات بھی کی۔

مذاکرات جوہری معاملہ اور پابندیوں کے خاتمہ پر ہوئے، تہران کا مؤقف 
عمان کے دارالحکومت مسقط میں عباس عراقچی اور سٹیورٹ وِٹکوف کی نام نہاد "بالواسطہ ملاقات" کے بعد تہران میں ایران کی وزارت خارجہ نے میں کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ "جوہری معاملے" اور "پابندیوں کے خاتمے" کے حوالے سے مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔

تہران کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مسقط میں ہونے والی بات چیت "تعمیری ماحول اور باہمی احترام پر مبنی"  تھی۔

"دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ بات چیت اگلے ہفتے جاری رہے گی۔"

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ  ڈھائی گھنٹے سے زائد بالواسطہ بات چیت کے بعد، عراقچی اور وٹ کوف نے  باہر  نکلتے ہوئے عمان کے وزیر خارجہ کی موجودگی میں کئی منٹ تک بات کی۔"

Caption  دوہرا مصافحہ: مسقط میں عمان کے وزیر خارجہ سید بدر البوسیدی  تہران کے نمائندہ عباس عراقچی  کے ساتھ اپنی طرف سے براہ راست مصافحہ کر رہے ہیں، اس کے ساتھ وہ  عراقچی سے امریکہ کے صدر کے ایلچی سٹیورٹ وٹکوف  ککو پہنچانے کے لئے "بالواسطہ مصافحہ بھی کر رہے ہیں جو انہوں نے کچھ دیر بعد عباس عراقچی کو پہنچا دیا ہو گا۔

واشنگٹن سے  کوئی تبصرہ نہیں آیا
عمان میں عمانی حکومت کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام پر امریکہ کی جانب سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

مذاکرات میں کل تک توسیع کا امکان نہیں
ایران کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن نے ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کو بتایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان "بالواسطہ"  مذاکرات کا ماحول مثبت رہا ہے۔

اس رکن نے مزید کہا کہ "اس بات کا امکان نہیں ہے کہ مذاکرات کل تک بڑھائے جائیں"۔

بعد میں یہ کنفرم ہو گیا ہے کہ مذاکرات کے دوسرے سیشن کی تاریخ ابھی طے نہیں، یہ واشنگٹن کی طرف سے آج ہونے والی ابتدائی گفت و شنید کے تجزیہ کے بعد بائی جائے گی۔

ایران  صرف ایٹمی پروگرام پر بات کرے گا، "دفاعی صلاحیت" / میزائل پروگرام پر نہیں

آج تہران واشنگٹن مذاکرات کے ابتدائی سیشن  کے ھوالے سے مسقط اور تہران سے جمع ہونے والی معلومات کا خلاصہ یہ ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ اپنے نیوکلئیر پروگرام کے پر امن ہونے، نیوکلئیر ہتھیار نہ بنانے کے متعلق مذاکرات کے  ساتھ پابندیوں کے خاتمہ کے متعلق شرائط رکھے گا، اور ایران اپنے میزائلوں کے پروگرام پر کوئی مذاکرات نہین کرے گا، ایران کی جانب سے اسے "ایران کی دفاعی صلاحیت" پر بات چیت نہ کرنے   جیسے الفاظ میں بیان کیا جا رہا ہے۔آج کی خبروں کا ماحصل یہ ہے کہ ایران نے اپنی دفاعی صلاحیتوں جیسے کہ اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر بات چیت کو مسترد کر دیا ہے۔

خامنہ ای کا عراقچی کو عمان مذاکرات کے لیے مکمل اختیار دینا

 ایک ایرانی اہلکار کے حوالے سے روئٹرز نے کہا کہ خامنہ ای، جو تمام اہم ایرانی پالیسیوں پر حتمی رائے رکھتے ہیں، نے عراقچی کو عمان میں ہونے والے مذاکرات کے لیے "مکمل اختیار" دے دیا ہے۔
 آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے کہا ’اگر واشنگٹن کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے خلوص نیت اور حقیقی ارادے کے ساتھ مذاکرات میں آتا ہے تو معاہدے کا راستہ صاف اور ہموار ہوگا۔‘‘

ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’مذاکرات کا دورانیہ، جو کہ صرف جوہری مسئلے پر ہوگا، امریکی فریق کی سنجیدگی اور خیر سگالی پر منحصر ہوگا۔‘‘

دونوں فریقوں کے پوزیشن پیپر 

مسقط میں بند دروازوں کے پیچھے کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں بہت زیادہ معلومات  سامنے نہیں آئیں تاہم آج کے آئس بریکنگ سیشن سے پہلے یہ معلوم ہوا تھا کہ  غالباً میزبان عمان کی طرف سے دونوں فریقوں سے اپنے  پوزیشن پیپر تیار کرنے کو کہا گیا تھا، جس میں وہ ان شعبوں کو بیان کیا جانا تھا جو ان کے خیال میں بات چیت کے لیے اہم ہیں اور ان کی رید لائنز - وہ چیزیں جن پر بات نہیں کی جا سکتی اور انہیں نہیں چھیڑنا چاہیے۔

ان دو پوزیشن پیپرز  کا تبادلہ کیا جانا تھا  تاکہ  ہر فریق  اس پر دوسری طرف کی کلیدی پوزیشن دیکھ سکے۔

ایرانی فریق نے ابتدا مین ہی کہہ دیا کہ یہ بات چیت جوہری مسئلے تک محدود ہونی چاہیے۔

براہ راست یا "بالواسطہ"؟

واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہ کرنا خامنہ ای کی ضد ہے، انہوں نے یہ مؤقف اس استدلال کے ساتھ اختیار کیا ہے کہ امریکہ بازو مروڑ کر اپنی ہدایات کو منوانا چاہتا ہے اس لئے وہ امریکہ کے ساتھ ایرانی نمائندوں کی براہ راست بات چیت کے ہی خلاف ہیں، بعد میں انہوں نے اپنے مؤقف مین اس حد تک لچک پیدا کی کہ "بالواسطہ" مذاکرات کر لیں گے۔ لیکن جو  آج عمان کے دارالحکومت مین ہو رہا ہے وہ اس قدر "بالواسطہ" نہیں جیسا کہ تصور کیا جا رہا تھا۔

عمانی میزبانوں کے ساتھ کمرے میں جا کر دونوں طرف سے بات چیت ہوئی جو ڈھائی گھنٹے جاری رہی۔

ایرانی فریق کو تہران کی طرف سے براہ راست ملاقات کرنے کی ہدایات نہیں ہیں لیکن لمحہ بہ لمحہ پیغام رسانی کا عملی نتیجہ براہ راست جیسے مذاکرات ہی ہیں۔ تہران کے لئے یہ مذاکرات بہرحال ضروری تھے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں جنگ کی وارننگ دے رکھی ہے اور جدید بمبار طیاروں سے لدے دو بحری  جنگی جہاز پہلے ہی  خلیج فارس مین پہنچا رکھے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ عمان مین آج شروع ہونے والے مذاکرات کی  اسی طرح کی صورتحال ہے جب 2015 میں اس وقت کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف ہر نکتہ پر تہران سے ہدایات لے کر بات کرتے رہے۔اس وقت بہت سے لوگوں کو، خاص طور پر سپریم لیڈر خامنہ ای کو، ان مذاکرات میں "کیا ہو رہا ہے", اس پر نظر رکھنے کی ضرورت تھی، جیسا کہ انہوں نے پہلے جنیوا اور ویانا میں کیا تھا۔

آج تہران مین ایک اہلکار نے کہا تو یہی کہ خامنہ ای نے عباس عراقچی کو "مکمل اختیار" دے کر مسقط بھیجا، لیکن  ان کا اختیار بہرحال اس حد تک ہی ہے جو خود وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھی بتا دیا؛ بات چیت صرف  ایتمی پروگرام کو پر امن رکھنے پر ہو اور ایران پر پابندیاں ختم کرنے پر ہو۔