ویب ڈیسک :شہباز گل اور شہزاد اکبر کا نام سٹاپ لسٹ میں ڈالنے کا ایف ائی اے کا نوٹیفکیشن معطل ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق مشیر داخلہ مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ ایشو یہ ہے کہ عجیب حالات میں مجھ سمیت پانچ افراد کے نام پی این آئی ایل میں شامل کیے گئے، وکیل شہباز گل نے کہا کہ واچ لسٹ، بلیک لسٹ، سٹاپ لسٹ سمیت چار نام ہیں اس کے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بلیک لسٹ کو تو یہ کورٹ کہہ چکی ہے کہ یہ غیر قانونی ہے۔ وکیل نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب نام شامل کیے گئے اس وقت کوئی حکومت نہیں تھی۔
مرزا شہزاد اکبرنے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا جائے کہ ریکوئسٹ کس نے کی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کل تک تو کہیں نہیں جا رہے؟ انہیں بلا کر پوچھ لیتے ہیں، آپ انچارج رہے ہیں، آپ نے اس کو ختم نہیں کرایا؟مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ میں انچارج نہیں، وزیراعظم کا مشیر برائے داخلہ رہا ہوں۔
سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور سابق معاون خصوصی شہبازگل نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طرف سے ایف آئی اے اسٹاپ لسٹ میں نام شامل کرنے کا اقدام اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور اس حوالے سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں لہٰذا ان کی بیرون ملک روانگی پر پابندی کو ختم کیا جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست گزار وں کا نام ا سٹاپ لسٹ سے نکالنے کا حکم دے اور جلدبازی میں نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے کے اقدام کی تحقیقات کرائی جائیں۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے متعدد قریبی ساتھیوں کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل کردیئے، لسٹ میں شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام بھی شامل ہیں ۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء اللہ تارڑ کے مطابق سابق معاونین خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، شہزاد اکبر، عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سمیت ڈاکٹر رضوان، گوہر نفیس ، ڈاکٹر ارسلان خالد کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ریحام خان اور سعید غنی نے شہباز گل کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا-