رائل پارک (زین مدنی ) پاکستان کے سنہری فلمی دور کے ورسٹائل گلوکار احمد رشدی کو دنیا چھوڑے 37 برس بیت گئے۔
احمد رشدی کا تعلق ایک قدامت پسند سید گھرانے سے تھا,ان کے والد سید منظور احمد حیدرآباد دکن میں عربی اور فارسی کے استاد تھے,ان کا رُشدی کے بچپن میں ہی انتقال ہو گیا تھا, رشدی بچپن سے ہی موسیقی کے شوقین تھے, احمد رشدی نے 70ءاور 80ءکی دہائی میں بننے والی فلموں میں اپنی مسحورکن آواز کے ذریعے شائقین موسیقی کی سماعتوں میں رس گھولا اور عمدہ نغمات کی بدولت تین دہائیوں تک فلمی صنعت پر چھائے رہے.
شوخ و چنچل اور مزاحیہ گیتوں میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا، احمد رشدی نے فنی کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا اور معروف گیت ”بندرروڈ سے کیماڑی میری چلی رے گھوڑا گاڑی“ نے ان کی مقبولیت کیلئے راہیں ہموار کیں جبکہ اداکار علاﺅ الدین پر فلمائے ایک گیت”گول گپے والا آیا“ نے ان کی شہرت کو دوام بخشا۔
احمد رشدی کو منفرد گائیکی کی وجہ سے آواز کا جادوگر بھی کہا جاتا تھا جبکہ انہیں پاکستان کا پہلا پاپ سنگر ہونے کا بھی اعزاز حاصل تھا، چاکلیٹی ہیرو اداکار وحید مراد کے ساتھ رشدی کی جوڑی بہت کامیاب رہی،مجموعی طور پر احمد رشدی نے لگ بھگ 5 ہزارگانے ریکارڈ کرائے۔
احمد رشدی نے مسلسل تین سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیا، انہیں مصور، ملینئم ایوارڈز کے علاوہ ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا، 20 برس تک گائیکی میں اپنا لوہا منوانے والے احمد رشدی 11 اپریل 1983ءکو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے۔