نوجوان اور متوسط طبقے کا اسمبلیوں میں پہنچنے کا خواب چکنا چور ہوگیا

12 Apr, 2018 | 01:19 PM

(قذافی بٹ) نوجوان اور متوسط طبقے کا اسمبلیوں میں پہنچنے کا خواب، خواب ہی رہ گیا۔ تحریک انصاف کے بھی متوسط طبقے کو انتخابی ٹکٹیں دینے اور اسمبلیوں میں لانے کے دعوے بھی محض دعوے نکلے۔

یہ خبر پڑھیں۔۔۔کروڑ پتی لاہوریوں کی شامت آگئی، ایف بی آر نے شکنجہ کس لیا

سٹی 42 کے مطابق 2018 کے انتخابات میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے حصہ لینے کے لیے بے شمار متوسط طبقے کے امیدوار میدان میں آئے ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے فیس کی مد میں ہزاروں اور لاکھوں روپے مقرر کیے گئے ہیں، قومی اسمبلی کی ٹکٹ کے لیے ایک لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کے لیے پچاس ہزار فیس مقرر کی گئی ہے اور فیس بھی ایسی جو ناقابل واپسی ہے، ٹکٹ ملے یا نہ ملے، فیس نہیں ملے گی۔

خبر ضرور پڑھیں۔۔۔سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کیلئے بری خبر

تحریک انصاف کے اندرونی حلقوں میں بحث چل رہی ہے کہ ٹکٹ کی اتنی فیس مقرر کرنے کے بعد متوسط طبقے کا فرد الیکشن میں کیسے حصہ لے گا۔

خبر پڑھنا مت بھولیں۔۔۔حکومت کے لاہوریوں کو صاف پانی فراہم کرنے کے دعوے، سٹی 42 نے بھانڈا پھوڑ دیا
  ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پہلے ہی یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین اسمبلی کو دوبارہ انتخابی میدان میں اتارا جائے گا، دوسری جماعتوں سے آنے والے امیدوار بھی ٹکٹ کیلئے پر امید ہیں۔

خبر پڑھیئے۔۔۔۔۔ڈیڈ لائن ختم، تحریک لبیک کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
 ذرائع کا کہنا ہےکہ اب تک سو سے زائد افراد پی ٹی آئی کی ٹکٹ کے لیے درخواستیں دے چکے ہیں جن کی مد میں لاکھوں روپے اکٹھے ہوئے ہیں جو پی ٹی آئی کے فنڈ میں جائیں گے تاہم یہ سوالیہ نشان ہے کہ اسمبلیوں میں متوسط طبقے کی نمائندگی کے دعوے کی کیا حیثیت ہے؟۔

مزیدخبریں