ویب ڈیسک: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے لیکن جو کچھ انہوں نے کیا وہ ہم کریں گے تو کل آپ اور میں بھی جیل میں ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سیاست کو گالی بنا دیا ہے جبکہ ہم نے اس سے خدمت کا کام لیتے ہوئے نوجوانوں کو روزگار اور معاشی انصاف دلاتے ہوئے مضبوط کرنا ہے ۔باہر ہم جو بھی سیاست کرتے ہیں وہ الگ معاملہ ہے جبکہ ایوان میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ رکھیں کیونکہ پارلیمان ملک کا سپریم ادارہ ہے ۔ اور آئین کی بالا دستی کےبغیر کوئی ادارہ نہیں چل سکتا۔
وفاق میں مسلم لیگ ن ، بلوچستان اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتا رہاہوں ۔ ان کی میٹنگز میں بھی بیٹھتا ہوں ۔ سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر ہم نے مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے اور یہ مقابلہ مل کرکرنا ہے ۔ مخصوص لابی کبھی نہیں چاہے گی کہ اتفاق رائے ہو۔ ، بانی پی ٹی آئی نے ماحول خراب کیا ہے ۔ آپ بھی وہی کریں گے جو بانی پی ٹی آئی نے کیا تو کل آپ اور میں بھی جیل میں ہوں گے ۔ ہماری بانی پی ٹی آئی سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں ہے ۔ اس بات سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے میرے باپ کو یا میری ماں کو جیل میں ڈالا۔ آپ کا لیڈر جیل میں ہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کا کیس میرٹ پر لڑیں ۔ میثاق معیثت کے اگلے دن ہی افتخار چوہدری کے ذریعے سازشیں کی گئی ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مینگل صاحب کے استعفیٰ پر افسوس ہوا ، ان کے فیصلے کا احترام ہے مگر ان کو ایوان میں ہونا چاہیے تھا۔ بلاول بھٹو نے پی ٹی آئی ارکان کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیں ، کمیٹیاں نہ چھوڑیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ ہاتھ بھی ملانے کو تیار نہیں اگر ایسے ہی چلنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے ۔ اسپیکر صاحب سے درخواست ہے کہ پہلے ایوان کو فعال کریں پھر ملک کو فعال کریں ۔ پی ڈی ایم حکومت میں بھی پی ٹی آئی سے یہی درخواست کی تھی کہ اسمبلیاں نہ چھوڑیں مگر وہ ان کی اپنی ضد تھی