ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کا سینئر صحافی سعید چودھری کے خلاف ایف آئی اے انکوائری بند کرنے کا حکم،عدلیہ کو سکینڈلائز کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے درخواست گزار کے علاوہ اپنی کارروائی جاری رکھے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے صحافی سعید چودھری کی درخواست پر سماعت کی،عدالت نے تفتیشی افسر کے بیان کی روشنی میں انکوائری بند کرنے کا حکم دیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ کو سکینڈلائز کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے درخواست گزار کے علاوہ اپنی کارروائی جاری رکھے۔
عدالتی حکم پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سید حشمت کمال نئی رپورٹ کے ساتھ پیش ہوئے،عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کے آڈر میں تفتیشی افسر کا بیان تھا کہ درخواست گزار کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی تصدیق نہیں ہوئی، کیا آپ نے عدالت کا گزشتہ روز کا آڈر پڑھا ہے ؟ آج آپ کی رپورٹ کچھ اور کہہ رہی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا جو عدالت کے ساتھ فراڈ کرتا ہے کیوں نا آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، یہ عدالت بلیک اینڈ وائٹ اور قانون سے باہر نہیں جاتی،عدالت کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ لوگ کیا کہتے ہیں؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا تفتیشی افسر نے ایک رپورٹ پر دستخط کیے ہیں، اس رپورٹ کو پیش کرنے کی اجازت دیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی رپورٹ ہے جو کل عدالت میں پیش کی گئی تھی؟میں نے ساری فائل پڑھی ہے، کیا یہ ٹویٹر اکاؤنٹ درخواست گزار کا ہے یا نہیں ؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایک ویڈیو کا لنک موجود ہے، جس میں درخواست گزار کی ایڈیٹڈ ویڈیو اپلوڈ ہے،یہ نہیں کہ سکتے ہیں کہ یہ اکاؤنٹ درخواست گزار کا ہی ہے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے کہا جس نے یہ ویڈیو اپلوڈ کی ہے اسے جا کر پکڑیں، درخواست گزار کا اس سے کیا تعلق ؟یہ بیان آپ کو لکھ کر دینے میں کیا حرج ہے ؟
عدالتی ریمارکس پر ایف آئی اے سائبر کرائم نے عدلیہ سے متعلق ٹویٹ کا درخواست گزار اکاؤنٹ سے منسلک نہ ہونے کا تحریری بیان جمع کروا دیا۔