ثمرہ فاطمہ: رحمان پورہ رانی پنڈ میں سہولیات کے فقدان کی نئی مثالیں قائم ہو گئیں ۔ علاقہ کی گلیاں زبوں حالی کی اس منزل کو پہنچ گئیں کہ اب یہ گلیوں سے زیادہ پہاڑی پگڈنڈیاں لگتی ہیں جن میں چلنے پھرنے کے لئے خصوصی مہارت درکار ہے۔ سیوریج کے ناقص نظام کے باعث جگہ جگہ گندے پانی کے جوہڑ بن گئے ہیں۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ رحمان پورہ رانی پنڈ کا علاقہ ارباب اختیار کی نظروں سے اوجھل ہوگیا ہے۔علاقہ کی گلیاں شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ گلیاں نا ہموار اور ڈھلوان دار ہونے کی وجہ سے علاقہ کے مکینوں کے لیے آمد و رفت مشکل ہو گئی ہے۔
رحمان پورہ رانی پنڈ کے علاقہ میں سیوریج کا بھی ناقص نظام بھی ناقص ترین ہے۔ جگہ جگہ گندے اور آلودہ پانی کے جوہڑ بن گئے ہیں جن مین سے پانی نکالنا علاقہ کے مکینوں کے بس سے باہر ہے۔ اپنے گھر کے آگے جمع پانی نکالیں تو وہ بہہ کر پڑوسیوں کے گھروں کے آگے جمع ہو جاتا ہے اور پڑوسی شکایت لے کر آ جاتے ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کسی حکومت نے ہمارے مسائل حل نہیں کیے۔ شاید کسی کے پاس ہمارے چھوٹے سے گاؤں کے مسائل پر نظر ڈالنے کی فرصت ہی نہیں۔
گلیاں خستہ حال ہونے کے سبب آمد و رفت میں مشکلات ہیں۔سیوریج کا ہر وقت جمع رہنے والا پانی تعفن اور بیماریاں پھیلا رہا ہے۔
بجلی کے بجلی کے کھمبوں سے محروم اس گاؤں کے مکین بھی بجلی کی فی یونٹ قیمت لاہور کے پوش علاقوں کے مکینوں کے برابر ادا کرتے ہیں لیکن وہ لیسکو کی جانب سے بجلی کی محفوظ ترسیل کے مینوئلز پر عمل درآمد کی کوئی توقع نہیں رکھتے۔
یہاں جا بجا گلیوں میں لٹکتے تاروں الگ سے لیسکو اہلکاروں کی بے حسی کی داستان سناتے دکھائی دیتے ہیں۔ گلیوں سے گزرتے مکینوں کو ان لٹکتے تاروں کی وجہ سے ہر وقت حادثات کا ڈر رہتا ہے ۔
علاقہ مکینوں نے اعلیٰ حکام سے اپنے دیرینہ مسائل حل کروانے کی اپیل کرتے ہوئےکہا ہے، خدارا کچھ تو شرم۔۔۔