ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان انڈیا میچ میں بارش؛ جے شا کی نا اہلی پر دنیا بھر میں تنقید

Colombo Match, Asia Cup, Jay Sha, Social media criticises Jay sha, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

پاکستان اور بھارت کے میچ میں  دوسری مرتبہ بارش کے باعث کرکٹ کا مزہ کرکرا ہونے پر ایشئین کرکٹ کونسل کے صدر اور انڈین کرکٹ بورڈ  کے غیر معمولی متعصب سیکرٹری جے شاہ ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بن گئے، لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تنقید جے شاہ کا کچھ نہیں بگاڑ پائے گی اور وہ ہمیشہ کی طرح اب بھی پاکستان اور انڈیا کی کرکٹ کو  مہابھارت کا کوئی معرکہ تصور کرتے ہوئے اپنی ضد کو ناک کا مسئلہ بنائے رہیں گے۔

جے شاہ کی ایشیا کپ میں انڈیا کی ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے سے لے کر پاکستان اور انڈیا کے میچوں کے وینیو پاکستان کرکٹ بورڈ کی خواہش کی بجائے زبردستی کولمبو میں رکھوانے کے فیصلوں میں ہٹ دھرمی اتنی نمایاں ہے کہ آخر کار برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن بی بی سی کے صحافی سمیع چوہدری  کو  جے شاہ کی ہٹ دھرمی پر خصوصی کالم لکھنا پڑا۔ بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس کالم کا عنوان ہے "کیا کرکٹ جے شاہ سے جیت پائے گی؟"

 سمیع چوہدری نے لکھا کہ "بالآخر اکیلے جے شاہ بھاری پڑ گئے اور ایشین کرکٹ کونسل کے باقی سب ارکان کی آرا ماند پڑ گئیں۔ مفادات کا ٹکراؤ اپنی جگہ، مگر جے شاہ کو اس سے قطعی فرق نہیں پڑتا کہ وہ بیک وقت بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری ہونے کے ساتھ ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں۔ امت شاہ بی جے پی کے اہم ترین ارکان میں سے ہیں۔ وہ نریندر مودی کی آنکھوں کا تارا ہیں اور ان کے وزیرِ داخلہ ہونے کے ساتھ ساتھ جے شاہ کے والدِ گرامی بھی ہیں۔ سو، جو پالیسی مودی سرکار سیاسی محاذ پر پاکستان کے ساتھ روا رکھتی ہے، جے شاہ کرکٹ تعلقات میں بھی اسی حکمتِ عملی کو فروغ دینے میں کوشاں رہتے ہیں۔حالانکہ بی سی سی آئی سربراہ راجر بنی اور ان کے نائب راجیو شکلا چار ہی دن پہلے ذکا اشرف کی دعوت پر لاہور آئے مگر ان دونوں سے کہیں پہلے جے شاہ کو ملتان کے افتتاحی ایشیا کپ میچ کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن حسبِ توقع انھوں نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔"

سمیع چوہدری نے مزید لکھا،"گزشتہ سنیچر کا پاکستان انڈیا مقابلہ بارش کی نذر ہونے کے بعد ایک بار پھر پی سی بی کی جانب سے یہ تجویز دہرائی گئی کہ ایونٹ کے باقی ماندہ میچز لاہور کے بہتر موسم میں منتقل کر دیے جائیں مگر جے شاہ نے اپنے ہی تصورات کی دنیا میں محو رہتے ہوئے، پاکستان کی معاشی صورت حال کا کچھ ایسا نقشہ کھینچا کہ یہاں تو ٹورنامنٹ کا انعقاد ہی ناممکن تھا۔لیکں پاکستان سے مخاصمت کو برطرف رکھ کر، جے شاہ کے پاس ایک اور بھی موقع تھا کہ وہ دانش کا مظاہرہ کرتے ہوئے باقی ماندہ میچز خراب موسم کے دہانے پر کھڑے کولمبو کے بجائے ہیمبنٹوٹا منتقل کر سکتے تھے مگر ایک بار پھر جے شاہ سب پر بھاری پڑ گئے۔اب معاملہ یہ ہے کہ سپر فور مرحلے کا پاکستان انڈیا میچ بھی نامہرباں موسم کی زد پر ہے اور اپنی پٹاری کھنگالتے ہوئے جے شاہ اس مسئلے کا حل ریزرو ڈے کی صورت میں نکال کر لائے ہیں۔چونکہ اتوار کے روز کولمبو میں بارش کا امکان 90 فیصد تک ہے، سو میچ مکمل نہ ہو پانے کی صورت میں باقی ماندہ کھیل کے لیے سوموار کا دن بھی مختص کر دیا گیا ہے۔"

انڈیا کےصحافی راجدیپ سردیسائی بھی جے شاہ کی ضد کے  سبب کولمبو میں ہو رہے پاکستان انڈیا میچ میں بارش ہو جانے پر برہم ہو گئے۔ راجدیپ سردیسائی نے سوشل ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا۔ " کولمبو میں بارش کو ایک بار پھر  کھیل روکتے دیکھ کر ایک سوال یہ ہے کہ کیا یہ ایشیا کپ پاکستان میں کھیلا جانا نہیں تھا؟ اچھا موسم، فلیٹ بیٹنگ ٹریک، ورلڈ کپ کے لیے مثالی تیاری۔ 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہم پاکستان میں نہیں کھیلے ہیں۔ پھر، یہ کرنا (پاکستان جا کر کھیلنا)صحیح تھا۔ 15 سال بعد، کرکٹ کو دوبارہ پٹری پر لانے کا یہ اچھا وقت تھا۔ یا تو ہم پاکستان سے بالکل نہیں کھیلتے، ورنہ جہاں بھی کھیلنا پڑے کھیلتے ہیں۔ یہ 'ہائبرڈ ماڈل' عجیب لگتا ہے۔ متفق ہیں؟"