پاکستان اور بھارت کے میچ میں دوسری مرتبہ بارش کے باعث کرکٹ کا مزہ کرکرا ہونے پر ایشئین کرکٹ کونسل کے صدر اور انڈین کرکٹ بورڈ کے غیر معمولی متعصب سیکرٹری جے شاہ ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بن گئے، لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تنقید جے شاہ کا کچھ نہیں بگاڑ پائے گی اور وہ ہمیشہ کی طرح اب بھی پاکستان اور انڈیا کی کرکٹ کو مہابھارت کا کوئی معرکہ تصور کرتے ہوئے اپنی ضد کو ناک کا مسئلہ بنائے رہیں گے۔
جے شاہ کی ایشیا کپ میں انڈیا کی ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے سے لے کر پاکستان اور انڈیا کے میچوں کے وینیو پاکستان کرکٹ بورڈ کی خواہش کی بجائے زبردستی کولمبو میں رکھوانے کے فیصلوں میں ہٹ دھرمی اتنی نمایاں ہے کہ آخر کار برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن بی بی سی کے صحافی سمیع چوہدری کو جے شاہ کی ہٹ دھرمی پر خصوصی کالم لکھنا پڑا۔ بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس کالم کا عنوان ہے "کیا کرکٹ جے شاہ سے جیت پائے گی؟"
سمیع چوہدری نے لکھا کہ "بالآخر اکیلے جے شاہ بھاری پڑ گئے اور ایشین کرکٹ کونسل کے باقی سب ارکان کی آرا ماند پڑ گئیں۔ مفادات کا ٹکراؤ اپنی جگہ، مگر جے شاہ کو اس سے قطعی فرق نہیں پڑتا کہ وہ بیک وقت بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری ہونے کے ساتھ ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں۔ امت شاہ بی جے پی کے اہم ترین ارکان میں سے ہیں۔ وہ نریندر مودی کی آنکھوں کا تارا ہیں اور ان کے وزیرِ داخلہ ہونے کے ساتھ ساتھ جے شاہ کے والدِ گرامی بھی ہیں۔ سو، جو پالیسی مودی سرکار سیاسی محاذ پر پاکستان کے ساتھ روا رکھتی ہے، جے شاہ کرکٹ تعلقات میں بھی اسی حکمتِ عملی کو فروغ دینے میں کوشاں رہتے ہیں۔حالانکہ بی سی سی آئی سربراہ راجر بنی اور ان کے نائب راجیو شکلا چار ہی دن پہلے ذکا اشرف کی دعوت پر لاہور آئے مگر ان دونوں سے کہیں پہلے جے شاہ کو ملتان کے افتتاحی ایشیا کپ میچ کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن حسبِ توقع انھوں نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔"
سمیع چوہدری نے مزید لکھا،"گزشتہ سنیچر کا پاکستان انڈیا مقابلہ بارش کی نذر ہونے کے بعد ایک بار پھر پی سی بی کی جانب سے یہ تجویز دہرائی گئی کہ ایونٹ کے باقی ماندہ میچز لاہور کے بہتر موسم میں منتقل کر دیے جائیں مگر جے شاہ نے اپنے ہی تصورات کی دنیا میں محو رہتے ہوئے، پاکستان کی معاشی صورت حال کا کچھ ایسا نقشہ کھینچا کہ یہاں تو ٹورنامنٹ کا انعقاد ہی ناممکن تھا۔لیکں پاکستان سے مخاصمت کو برطرف رکھ کر، جے شاہ کے پاس ایک اور بھی موقع تھا کہ وہ دانش کا مظاہرہ کرتے ہوئے باقی ماندہ میچز خراب موسم کے دہانے پر کھڑے کولمبو کے بجائے ہیمبنٹوٹا منتقل کر سکتے تھے مگر ایک بار پھر جے شاہ سب پر بھاری پڑ گئے۔اب معاملہ یہ ہے کہ سپر فور مرحلے کا پاکستان انڈیا میچ بھی نامہرباں موسم کی زد پر ہے اور اپنی پٹاری کھنگالتے ہوئے جے شاہ اس مسئلے کا حل ریزرو ڈے کی صورت میں نکال کر لائے ہیں۔چونکہ اتوار کے روز کولمبو میں بارش کا امکان 90 فیصد تک ہے، سو میچ مکمل نہ ہو پانے کی صورت میں باقی ماندہ کھیل کے لیے سوموار کا دن بھی مختص کر دیا گیا ہے۔"
انڈیا کےصحافی راجدیپ سردیسائی بھی جے شاہ کی ضد کے سبب کولمبو میں ہو رہے پاکستان انڈیا میچ میں بارش ہو جانے پر برہم ہو گئے۔ راجدیپ سردیسائی نے سوشل ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا۔ " کولمبو میں بارش کو ایک بار پھر کھیل روکتے دیکھ کر ایک سوال یہ ہے کہ کیا یہ ایشیا کپ پاکستان میں کھیلا جانا نہیں تھا؟ اچھا موسم، فلیٹ بیٹنگ ٹریک، ورلڈ کپ کے لیے مثالی تیاری۔ 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہم پاکستان میں نہیں کھیلے ہیں۔ پھر، یہ کرنا (پاکستان جا کر کھیلنا)صحیح تھا۔ 15 سال بعد، کرکٹ کو دوبارہ پٹری پر لانے کا یہ اچھا وقت تھا۔ یا تو ہم پاکستان سے بالکل نہیں کھیلتے، ورنہ جہاں بھی کھیلنا پڑے کھیلتے ہیں۔ یہ 'ہائبرڈ ماڈل' عجیب لگتا ہے۔ متفق ہیں؟"
As I watch rain having stopped play in Colombo once again, here is a question: wasn’t this a Asia Cup meant to be played in Pakistan? Good weather, flat batting tracks, ideal preparation for the World Cup. We haven’t played in Pakistan since the Mumbai terror attack of 2008.…
— Rajdeep Sardesai (@sardesairajdeep) September 10, 2023
آک لینڈ نیوزی لینڈ میں مقیم انڈین کرکٹ پرستار روشن رائے نے جے شاہ کی ہٹ دھرمی کی مذمت کرتے ہوئے ایکس میں جے شا کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئےلکھا ," یہ جے شاہ ہیں، اقربا پروری کی پیداوار، بی سی سی آئی کے سیکرٹری اور اے سی سی کے صدر؛ وہ ہندوستان کے میچوں کے لیے پاکستان کی جگہ ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش یا نیپال کو بھی چُن سکتا تھا لیکن اس ناکارہ بے شرم آدمی نے بارش کی شدید پیش گوئی کے باوجود سری لنکا کا انتخاب کیا۔ اس لیے ہمیں ان عہدوں پر اہل لوگوں کی ضرورت ہے، وینکٹیش پرساد نے ٹھیک کہا تھا۔"
روشن رائے نے سی پر بس ہیں کی، انہوں نے جے شا کی ایک اور تصویر پوسٹ کرتے ہوئے ایکس کے صارفین سے پوچھا کہ جب آپ اس چہرے کو دیکھتے ہین تو آپ کے ذہن میں پہلا خیال کیا آتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں کولمبو میچ میں بارش سے جلے ہوئے کرکٹ پرستاروں نے جے شا کا تمسخر اڑانے والی میمز اور استہزائیہ تبصروں کی بارش کر دی۔ ایک ہزار سے زائد جوابات میں سے بیشتر کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ جے شا جن عہدوں پر قابض ہیں وہ ان کے اہل نہیں ہیں۔
What is the first word that comes to your mind when you see this face? #IndiavsPak pic.twitter.com/9WxdSr5Wqw
— Roshan Rai (@RoshanKrRaii) September 10, 2023