ویب ڈیسک:اسپیس ایکس کے مالک ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے 44 ارب ڈالرز کے ٹوئٹر خریداری معاہدے سے دستبرداری کیلئے ایک نیا جواز عدالت میں جمع کروا دیا ہے۔
ایلون مسک کی جانب سے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے ایک وسل بلوئر ملازم کو نوکری سے نکالنے پر معاوضے میں بھاری رقم دی گئی تھی، جس حوالے سے انہیں کوئی معلومات نہیں دی گئی۔
انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ٹوئٹر کی جانب سے انہیں اس اربوں روپے کی ادائگی کے حوالے سے نہیں بتایا گیا تھا جو کہ ٹوئٹر کی جانب سے سکیورٹی چیف پیٹر زٹکو کو نوکری سے برخاست کرنے کے عیوض ادا کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ معزول کئے گئے سیکیورٹی چیف ٹوئٹر کی سکیورٹی پریکٹس پر ادارے کے خلاف ایک وسل بلوئر کمپلینٹ فائل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ ایلون مسک کے وکیل نے کمیشن کے سامنے موقف اختیار کیا کہ زٹکو کو ادائگی کے حوالے سے ایلون مسک سے رضامندی معلوم نہ کرنا ایک اور قانونی جواز مہیا کرتا ہے کہ ایلون مسک اس معاہدے سے دستبردار ہو جائیں۔
ٹوئٹر کی جانب سے اس بات سے اختلاف کیا گیا، ٹوئٹر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میرے دوست یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ٹوئٹر کو بلاوجہ یہ بات ایلون مسک کو بتانی چاہئے تھی کہ ایک سابق ملازم ادارے پر الزام لگا رہا ہے جو کہ انکوائری میں بے بنیاد الزام ثابت ہوئے ہیں، اس دلیل میں کوئی معقولیت نظر نہیں آتی۔
دنیا کے امیر ترین شخصیت ایلون مسک نے معاہدے سے دستبرداری کے اپنے خط میں لکھا تھا کہ وہ یہ معاہدہ منسوخ کر رہے ہیں کیوں کہ ٹوئٹر کی جانب سے انہیں جعلی اکاؤنٹس اور بوٹس کے حوالے سے گمراہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ ٹوئٹر معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایلون مسک کو ٹوئٹر کی درخواست پر قانونی جنگ کا سامنا ہے اور فریقین کے وکلا عدالت میں اپنے دلائل پیش کر رہے ہیں، عدالت کی جانب سے مقدمے کی اگلی سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔