( ملک اشرف ) تبدیلی سرکار کے دور حکومت میں بیوروکریسی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزیوں کے بھی ریکارڈ قائم کردیئے، ہائیکورٹ میں سرکاری بابووں کے خلاف نوماہ میں ساڑھے تین ہزار سے زائد توہین عدالت کی درخواستیں کی گئیں۔
عدالتی فیصلوں پر بروقت عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے بیوروکریسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ بیوروکریٹس کی عدالتوں میں غیرمشروط معافیاں اور پھر بھی عدالتی نافرمانیوں کا عمل جاری ہے۔ چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک سمیت دیگر بیوروکریٹس توہین عدالت کی درخواستوں میں عدالت پیش ہوچکے ہیں۔ عدالتی فیصلوں پر بروقت عمل درآمد نہ ہونے سے وکلاء اور سائلین پریشان ہیں۔
سائلین عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کے لیے توہین عدالت کی درخواستیں دائر کرنے پر مجبور ہیں، جس کے لیے وکلاء کو منہ مانگی فیسیں دی جاتی ہیں۔ وکلاء بھی عدالتی فیصلوں پر بروقت عمل درآمد نہ ہونے سے پریشان ہیں۔
وکلاء اور سائلین نے عدالتی احکامات پر بروقت عملدرآمد نہ کرنے والے افسروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے عدالتی فیصلوں پر فوری عمل درآمد کرکے بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔