ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 بریکنگ نیوز: پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ برقرار، درخواستیں خارج

Supreme Court of Pakistan, Practice and procedures act case, Verdict on PRactice and Procedures act case, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست خارج کر دیں۔

سپریم کورٹ کے فل بنچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا قانون برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔

سپریم کورٹ نے 10 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ کے 5 ججز نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ 8 ججز نے اپیل کے حق کو پچھلی تاریخوں سے لاگو کرنے کی مخالفت کی۔

 چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وکلا نے اچھی معاونت کی۔فیصلہ ٹیکنیکل تھا اس لئے سنانے میں  تاخیر ہوئی،

18 ستمبر کو یہ درخواستیں دائیر کی گئیں۔فیصلے کی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس کی ٹیلی ویژن پر لائیو کوریج کا تجربہ اچھا رہا، شاید لائیو کوریج کو جاری رکھیں۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا
 سپریم کورٹ نے ایکٹ کے ماضی سے اطلاق کی شق سات کے مقابلہ میں آٹھ کی اکثریت سے مسترد کردی جس کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق اور جسٹس منصور سمیت 7 ججوں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے ماضی کے مقدمات پر اطلاق کی حمایت کی۔

ازخود نوٹس کے مقدمات کے فیصلوں پر اپیل کا حق مل گیا

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے فیصلہ میں فل کورٹ نے 6-9 کی اکثریت سے ازخود نوٹس کے مقدمات (آرٹیکل 184/3 کے تحت بنیادی حقوق سے متعلق مقدمات)میں اپیل کے حق کی شق کو برقرار رکھا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید نے اپیل کے حق کی مخالفت کی۔

اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ نافذ ہوگیا ہے۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 29مارچ کو قومی اسمبلی،30مارچ کو سینیٹ سے منظور کیا گیا تھا۔  صدر م عارف علوی نے 8 اپریل کو اس قانون کی قواعد کے مطابق توثیق کرنے یا اسے پارلیمنٹ کو واپس بھیجنے کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے بل پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیا۔

وفاقی حکومت نے  اس بل کو کم وقت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دوبارہ پیش کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے 10اپریل کو پریکٹس اینڈ پروسیجر بل دوبارہ منظور کیا۔

اسی دوران سپریم کورٹ میں بل کیخلاف 8اپریل کو پٹیشنز دائر ہو گئیں۔ یہ پیٹیشنیں بل کے قانون کی حیثیت سے رو بہ عمل آنے سے پہلے ہی دائر کر دی گئیں اور اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیا نے انہیں فوراً ہی سماعت کے لئے منظور بھی کر لیا۔

 سپریم کورٹ نے13اپریل کو  پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے قانون بننے سے پہلے ہی اسےمعطل کر دیا تھا۔