اسرائیل میں ہنگامی اتحادی حکومت کا قیام،حماس نے اسرائیلی خاتون اور بچوں کو رہا کردیا

11 Oct, 2023 | 06:49 PM

سٹی42:حماس کا کہنا ہے کہ اس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسرائیل سے گرفتار کر کے غزہ لائی گئی ایک اسرائیلی خاتون اور دو بچوں کو رہا کر دیا ہے۔ حماس  نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں غزہ کی پٹی کے قریب ایک رکاوٹ والے علاقے میں ایک خاتون اور دو بچوں کو رہا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔


غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے پاور پلانٹ مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے انکلیو کو انسانی تباہی کا سامنا ہے۔  غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی گولہ باری پانچویں روز بھی جاری ہے جس میں کم از کم 1100 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد 1200 تک پہنچ گئی ہے۔

اسرائیل میں ہنگامی اتحادی حکومت کا قیام

اسی دوران  اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور حزب اختلاف کے رہنما بینی گانٹز نے حماس کے اچانک حملے کے بعد ہنگامی اتحاد حکومت اور جنگی کابینہ کی تشکیل پر اتفاق کر لیا ہے جس کے نتیجہ مین اسرائیل میں نئی ہنگامی اتحادی حکومت وجود میں آ گئی ہے۔ اس حکومت کی مختصر کابینہ مین تمام اختیارات عملا! تین شخصیات کے پاس ہوں گے جن میں وزیراعظم نیتن یاہو، ان کے طاقتور حریف بینی گینتز اور  وزیر دفاع یواو گیلنٹ شامل ہیں۔

  حماس کے حملہ کے بعد اسرائیل کی داخلی سیاست میں زبردست تبدیلی آئی ہے اور ہفتہ کی دوپہر تک ایک دوسرے کے سخت دشمن سیاستدان ہنگامی اتحادی حکومت میں اکٹھے ہو گئے ہیں۔ اسرائیل کی سیاست میں ایک دوسرے کے حریف نیتن یاہو اور بینی گینتز جنگ کے دوران ہنگامی اتحاد کی حکومت کے قیام پر متفق ہو گئے۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم اور وزیر دفاع بینی گینتز نے بدھ کے روز ہنگامی اتحاد کی حکومت کے قیام کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کر دیا۔

 حماس کی جانب سے ہفتے کی صبح اسرائیل پر وحشیانہ اور بے مثال حملے کے آغاز کے تقریباً چار دن بعد، جس میں 1200 سے زیادہ اسرائیلیوں کی جانیں گئیں۔

اسرائیل کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ قومی حکومت کا قیام  نیتن یاہو کے عدالتی نظام کو بدلنے کے متنازعہ منصوبوں پر طویل مہینوں کی تلخ قومی تقسیم کے تناظر میں محض چند روز قبل ایک ناقابل تصور امکان تھا ۔ اب حماس کے حملوں کے بعد قومی سلامتی کے لیے اچانک شدید خطرہ نے اس جنگ کے دنوں کی ہنگامی حکومت کے قیام ن کو ممکن بنا دیا۔ اس حکومت کے قیام کو اس بات کی بھی علامت قرار دیا جا رہا ہے کہ پورا سرائیل  حماس کے حملوں کا جواب دینے کے لئے کس قدر بے چین ہے۔ 

ہفتہ کے روز تک تک گینتز نے موجودہ حکومت میں کسی بھی ممکنہ شمولیت کی شدید مخالفت کی تھی، وہ اس حکومت کو اسرائیل کی اب تک کی سب سے شدید دائیں بازو ہ کی حکومت قرار دیتے ہیں۔ لیکن حماس کے حملوں کے فوراً بعد بینی گینتز اور اپوزیشن کے دیگر ارکان نے تب سے اپنی  پوزیشن بدل لی تھی، اور یہ کہنے لگے تھے کہ اسرائیل کے دشمنوں کے مقابلے کیلئے ایک متحد محاذ قائم کرنے کے لیے تمام اندرونی اختلافات کو ایک طرف رکھنے کی ضرورت ہے۔


اپوزیشن لیڈر یائر لیپد نے ہفتے کی شام کو عوامی طور پر ہنگامی اتحاد کی حکومت کی پیشکش کی، اور نیتن یاہو اور گینتز نے فوری طور پر  ہنگامی اتحادی حکومت کے قیام کیلئےاپنی حمایت کا اظہار کیا۔ لیکن لاپڈ ابھی تک حکومت سے باہر رہ رہے ہیں، کیونکہ نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے وزراء بیزلیل سموٹریچ اور ایتامار بین گویر کے متعلق ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوا ہے۔

تاہم،  یائر لیپد کو ہنگامی اتحاد کی حکومت میں لانے کیلئے نیتن یاہو کے دونوں انتہائی دائیں بازو کے وزرا کو  ایک حد تک سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے۔ نیا اتحاد  بینی گینتز کے مطالبہ پر عمل کرتے ہوئےایک جنگی کابینہ کا قیام عمل میں لائے گا، ایک سابق وزیر دفاع اور اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف - جس میں صرف تین فیصلہ ساز شخصیات بینی گینتز، نیتن یاہو اور وزیر دفاع یواو گیلنٹ شامل ہوں گے۔ آئی ڈی ایف کے سابق سربراہ اور موجودہ نیشنل یونٹی ایم کے گاڈی آئزن کوٹ  اور لیکود پارٹی کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر  اس کابینہ کے ساتھ مبصر کے طور پر کام کریں گے۔

بینی گینتز کا کہنا ہے کہ نئی حکومت ' اسرائیل کی قسمت کے لیے'  اہم ہے۔

حماس کے سربراہ اسمعیل ہانیہ کا اہم بیان

حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ اگر اسرائیل نے شدت پسندی کا فیصلہ کیا تو گروپ "تیار" ہے۔

انہوں نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا، "اگر ( اسرائیل ) آگےبڑھنا چاہتا ہے، تو ہم اس کے لیے تیار ہیں، اور اگر وہ رکنا چاہتا ہے، تو ہم بھی تیار ہیں،"  فلسطین سے باہر مقیم حماس کے مرکزی لیڈر اسمعیل ہانیہ نے ایک ٹیلیویژن خطاب میں کہا۔ "(اب)طاقت کا ایک نیا توازن  (بن رہا)ہے۔"

غزہ سٹی کی دوسری بڑی عمارت میزائل حملہ سے تباہ ہونے کی اطلاعات

اسرائیل نے غزہ سٹی میں ایک دوسری بلند عمارت کو بھی اسرائیلیوں نے تباہ کر دیا۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ انہوں نے اس کثیر منزلہ بڑی عمارت پر میزائلوں کے حملہ سے پہلے اس میں مقیم افراد کو عمارت سے نکل جانے کی وارننگ دی تھی۔

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینتس نے کہا کہ گزشتہ اسرائیلی حملے "ابھی آغاز" تھے۔

بینی گینتس نے کہا کہ "دہشت گرد تنظیموں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور وہ اسرائیل کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی وجہ سے مزید نقصان اٹھاتےرہیں گے۔" "ہم (مزید جنگی کارروائیوں کے زریعہ) طویل مدتی امن اور سکون کو  واپس لائیں گے۔"

حماس اسرائیل کونفلکٹ پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

نیویارک میں سفارت کاروں نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو  بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کو نجی طور پر اس تنازعے پر بات چیت کرے گی۔

تل ابیب پر راکٹوں کا بڑا حملہ

اسرائیل میں مرکزی شہر تل ابیب پر راکٹوں کا حملہ ہوا ہے۔  بڑی تعداد میں راکٹ تل ابیب شہر پر گرے۔

اسرائیل کے میڈیا نے بتایا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی آگ کی بارش کے جواب میں حماس نے تل ابیب کے علاقے کو نشانہ بنایا ۔
ٹائمز آف اسرائیل نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ملک کے مرکز پر حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

حماس نے کہا کہ اس نے تل ابیب اور اس کے مضافات میں "دشمن کے رہائشی ٹاورز کو نشانہ بنانے" کے جواب میں راکٹ داغے ہیں۔

شہر سے آنے والی ویڈیو فوٹیج میں راکٹ رات کے آسمان میں پھیلتے ہوئے دکھائے گئے ہیں، کچھ اس وقت پھٹ رہے ہیں جب وہ اسرائیلی انٹرسیپٹر میزائلوں سے ٹکراتے ہیں۔

اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ تل ابیب کے قریب رشون لیزیون میں ایک 50 سالہ خاتون راکٹ لگنے سے ہلاک ہو گئی۔

تل ابیب کے مضافاتی علاقے ہولون میں، ایک راکٹ بس کو خالی کرنے کے فوراً بعد ٹکرایا۔ پانچ سالہ لڑکی اور دو خواتین، ایک 50 اور ایک 30 سال کی زخمی ہوئیں۔

رائٹرز کے مطابق، خود تل ابیب میں، پیدل چلنے والے پناہ کے لیے بھاگے اور کھانے والے ریستوراں سے باہر نکل آئے جب کہ سائرن بجتے ہی دوسروں نے خود کو فرش پر چپٹا کر لیا۔

بین گوریان ہوائی اڈے نے پروازیں مختصر طور پر روک دیں اور ایلات اور اشقلون شہروں کے درمیان گیس کی پائپ لائن کو نقصان پہنچا۔

حماس کا کہنا ہے کہ تل ابیب کی آبادیوں پرراکٹ غزہ میں ہنادی ٹاور کی تباہی کے بعد داغے گئے، جس میں حماس کی سیاسی قیادت کے زیر استعمال ایک دفتر ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ راکٹ گرنے کے کئی گھنٹے بعد بھی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

یروشلم چیک پوسٹ پر فلسطینی کا حملہ

اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق یروشلم چیک پوائنٹ پر سیکیورٹی فورسز  نے ایک اچانک حملے کے بعد ایک فلسطینی کو گولی مار دی۔
یروشلم کےگش ایٹزیون ریجنل کونسل کے سربراہ نے علاقہ کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کیلئےاپنے ہتھیار ہر وقت ساتھ رکھیں اور چوکس رہیں۔

غزہ کا واحد پاور پلانٹ بند

اسرائیل کےغزہ پر فضائی حملےمیں غزہ کا اکلوتا پاور پلانٹ بند ہو گیا۔
نیوز میڈیا آؤٹ لیٹ الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے عام شہریوں کی مدد کرنے والے ہیلتھ کارکنوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس اطلاع کی تصدیق غزہ شہر کے شفا ہسپتال کے نمائندے نے کی۔

ہسپتال کے نمائندے نے کہا کہ "ہم تکلیف میں ہی اور دنیا ایک انگلی نہیں ہلا رہی۔  انہوں نے غزہ کے واحد پاور پلانٹ کا ایندھن ختم ہونے کے اعلان کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یہ پوری دنیا کے لیے ایک SOS  پیغام ہے۔  آپ کو ہماری مدد کرنی چاہیے۔

حماس سے جنگ کی قیمت کیا ہو گی، اسرائیلی بینک نے بتا دیا

اسرائیل کے بڑے نجی بینکوں میں سے ایک  ہاپولیم بینک نے خبردار کیا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ اسرائیل کو  اربوں ڈالر مہنگی پڑے گی  جس سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ہاپولیم بینک نے حماس کے  ساتھ اسرائیل کے جنگی اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 6 ارب  80 کروڑ  ڈالر  لگایا ہے۔

 بینک کا کہنا ہےکہ موجودہ صورت حال میں ابھی جنگ کی مدت کا تعین کرنا مشکل ہے تاہم اندازہ ہے کہ جنگی صورت حال کے اگلے برس اسرائیلی بجٹ کا خسارہ 1.5 فیصد پر  پہنچ جائےگا۔

بینک کی رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے 3 لاکھ ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے پر ہونے والے اخراجات بھی شامل ہیں، ان افراد کو فوجی خدمات کے لیے اپنی کل وقتی ملازمت بھی چھوڑنا پڑے گی جس کے بڑے معاشی نقصانات ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل نے پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں ریزرو فوجیوں کو طلب کیا ہے۔

جنگ میں عسکری  اخراجات کے  علاوہ  حماس کے حملوں  سے تباہ  ہونے  والے انفرااسٹرکچر، گھر، زخمی افراد کے اخراجات اور ہلاک فوجیوں کے اہلخانہ کی دیکھ بھال پر بڑے اخراجات کا امکان ہے۔

 عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے بھی اسرائیل فلسطین کشیدگی سے عالمی معیشت کے غیریقینی صورتحال کی طرف جانےکا خدشہ ظاہر کیا ہے.

اسرائیل پر لبنان اور شام سے ڈرونز کے حملہ کی وارننگ غلط نکلی

بدھ کے روز  شمالی اسرائیل کے تمام شہروں اور قصبوں مین اس وقت سخت خوف و ہراس پھیل گیا جب سرکاری طور پر وارننگ جاری کی گئی کہ بہت سے ڈرون شمالی اسرائیل میں داخل ہو گئے ہیں۔

لاکھوں اسرائیلی اس وارننگ کے فوراً بعد زیر زمین پناہ گاہوں میں چلے گئے۔ تاہم بدھ کی رات پاکستانی وقت کے مطابق پونے دس بجے اسرائیلی فوج کی طرف سے بتایا گیا کہ کوئی ڈرون اسرائیل کی حدود میں داخل نہیں ہوا۔ 

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ پورے شمال کو الرٹ کرنے کے بعد کسی ڈرون نے دراندازی نہیں کی۔
بدھ کی شام شمالی سرحد کی سمت سے آنے والے ڈرونز پر مشتمل بڑے پیمانے پر حملے کے درمیان ملک کے پورے شمال میں اسرائیلیوں کو جگہ جگہ پناہ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔ ابھی تک کسی زخمی یا راکٹ گرنے کی اطلاع نہیں ہے۔

حملہ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد، شمالی اسرائیل میں پیراگلائیڈرز کے اترنے پر دہشت گردوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ حیفا سمیت پورے شمالی اسرائیل میں بھی راکٹ الرٹ جاری کیے گئے تھے۔ حیفہ کے القسام بریگیڈز نے کہا کہ اس نے حملے کے دوران حیفہ کی طرف ایک راکٹ فائر کیا۔

شمالی اسرائیل میں مالوت ترشیچا اور مایان باروچ میں بیک وقت دہشت گردوں کی دراندازی کے الرٹ جاری کیے گئے تھے۔ تھوڑی دیر بعد، Maalot Tarshica میں ایک کلیئر دیا گیا۔

مزیدخبریں