(ویب ڈیسک) ورزش کےہماری زندگی میں بہت فائدے ہیں۔ ورزش کی مدد سے ہمارے وزن میں کمی آتی ہے،دل کی صحت اچھی رہتی ہے۔ہماری دماغی صحت میں بہتری کے ساتھ ساتھ ہم بلڈ شوگر پر بھی کنٹرول کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق صحت مند زندگی گزارنے کا دارو مدار اس بات پر ہے کہ آپ دن میں کتنی ورزش کرتے ہیں یعنی صحت مند اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے ورزش نہایت ضروری ہے۔ جسمانی طور پر چست رہنے اور ذہنی کارکردگی بڑھانے کے لیے تھوڑی دیر کی ورزش نہایت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کا موجودہ وزن کیا ہے، فعال رہنے سے ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین (ایچ ڈی ایل) کولیسٹرول، “اچھا” کولیسٹرول بڑھتا ہے، اور یہ غیر صحت بخش ٹرائگلیسرائیڈز کو کم کرتا ہے۔ یہ آپ کے خون کی روانی کو ہموار رکھتا ہے، جس سے آپ کو قلبی امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے
جسمانی صحت کا زیادہ تر دارو مدار ورزش پر ہے۔ پر سکون اور خوش گوار زندگی گزارنے کے لیے انسان کا صحت مند ہونا لازمی ہے مگر ورزش کے بغیر اچھی صحت برقرار رکھنا ناممکن ہوتا ہے۔ اگر ورزش کو معمول بنا لیا جائے تو جسمانی و ذہنی طور پر فعال رہنے کے ساتھ ساتھ عمر میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
عمر برھنے کی وجہ سے جِلد میں آکسی ڈیٹو تناؤ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے جِلد متاثر ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ آکسی ڈیٹو تناؤ کا اس وقت سامنا کرنا پڑتا ہے جب آزاد ریڈیکلز سے پہنچنے والے نقصان سے اینٹی آکسیڈنٹس بچاؤ میں مدد فراہم نہیں کرتے۔ اس وجہ سے جِلد کے داخلی ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے اور جلد خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار بڑھتی ہے جس کی وجہ سے خون کی خلیات کی حفاظت ممکن ہوتی ہے اور خون کا بہاؤ بھی متوازن رہتا ہے۔
ورزش پٹھوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی طاقت بھی برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ ورزش کی وجہ سے ایسے ہارمونز خارج کرنے میں مدد ملتی ہے جو انسانی جسم میں موجود عضلات میں امائنو ایسڈ جذب کرنے کی صلاحیت بڑھاتے ہیں۔ ورزش کرنے سے جسمانی نشونما میں بھی بہتری آتی ہے اور جسمانی بیماریاں اور خرابیاں دور ہوتی ہیں۔ عمر بڑھنے کی وجہ سے پٹھوں کے کام کرنے کی قوت کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات معذوری کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ ورزش کی صورت میں جسمانی سرگرمی اس لیے ضروری ہوتی ہے تا کہ عمر بڑھنے کی وجہ سے پٹھوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کیا جا سکے۔
وزن میں کمی کرنے والے افراد کے لیے ورزش کو انتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے۔ کچھ لوگ صرف ڈائٹ کی بنیاد پر وزن کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی۔ ڈائٹنگ کے دوران میٹابولک نظام نہایت سست ہو جاتا ہے جس سے وزن میں کمی بھی تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر باقاعدگی سے ورزش کی جائے تو میٹابولک نظام بہتر طریقے سے کام کرتا ہے جس سے اضافی وزن سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔
ورزش سے دماغ کے افعال میں بہت زیادہ بہتری آتی ہے اور یہ یاداشت کو مضبوط بنانے کے ساتھ سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ ورزش سے دماغ میں آکسیجن اور خون کے بہاؤ میں بہتری آتی ہے اور وہ ہارمون بھی متحرک رہتا ہے جس سے دماغی خلیوں کی نشونما ہوتی ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغی صحت بھی متاثر ہو سکتی ہے لیکن ورزش سے دماغ کے اس حصے میں بہتری آتی ہے جو یاداشت اور سیکھنے کے متعلق ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں محدود ہونے کی وجہ سے دائمی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے اور دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح نارمل رہتی ہے اور جسم میں موجود چربی بھی کم ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ورزش سے پیٹ کی چربی بھی پگھلتی ہے۔ یاد رہے کہ پیٹ کی چربی سے دل کی بیماریاں، ذیابیطس ٹائپ ٹو، اور جلد موت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
مختلف تحقیقات کی بنیاد پر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ ورزش سے صحت مند افراد کی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایسے افراد جو ہر وقت تھکاوٹ کا شکار رہتے تھے ان سے چھ ہفتوں تک جب ورزش کروائی گئی تو ان کی تھکاوٹ کے احساسات میں کمی واقع ہوئی۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے جسم میں پٹھوں، ہڈیوں، اور جوڑوں کو تقویت ملتی ہے جس سے آپ آسانی کے ساتھ کوئی کام سر انجام دے سکتے ہیں۔
باقاعدگی سے کی جانے والی ورزش سے دماغ پر سکون رہتا ہے اور جسم تندرست، ورزش دل کی صحت کو بھی بہتر بناتی ہے جس سے خون کی گردش بہتر ہوتی ہے۔ خون کی گردش بہتر ہونے سے اعضاء کی لچک میں بھی بہتری آتی ہے۔
باقاعدہ ورزش آپ کو پرسکون نیند لینے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ورزش سے ملنے والی توانائی سے نیند کی کمی دور ہوتی ہے اور جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے پرسکون اور گہری نیند آتی ہے۔ ایسے افراد جو نیند کے مسائل کا شکار ہیں ان کے لیے ورزش بہترین آپشن ہو گا۔
پوری دنیا میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ نظر کمزور ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے اندھا پن بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ورزش کرنے والوں میں نظر کی خرابی کے خطرات 32 سے 45 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ورزش بینائی کی بہت بڑی محافظ ہے۔