ویب ڈیسک:اسرائیلی فوج کے ریزرو اہلکار غزہ اور لبنان کی جنگ کے لیے ناکافی ہوگئے ۔
اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) کو فوجیوں کی تعداد میں کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔آئی ڈی ایف کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق طویل جنگ کے بعد اب غزہ اور لبنان میں جنگ کے لیے حصہ لینے والے ریزرو فوجیوں میں 15 سے 25 فیصد تک کمی آچکی ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی تعداد میں کمی سے جنگ میں آئی ڈی ایف کے آپریشنل فیصلے بھی متاثر ہورہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل میں حکومتی اتحاد قدامت پسند یہودیوں کو فوج میں لازمی سروس سے استثنیٰ دینے کے قانون کی منظوری کے لیے کوششیں کررہا ہے۔
واضح رہے کہ ایک سال قبل غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کے آغاز میں فوج میں شامل ہونے کے لیے حامی بھرنے والے ریزرو فوجیوں کی شرح 100 فیصد تھی لیکن اب ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ اور مستقبل قریب میں جنگ کے اختتام کا امکان نہ ہونے کے باعث ریزرو فوجی جنگ میں شمولیت سے کترانے لگے ہیں۔ اس لیے ریزرو فوجیوں کی تعداد میں کافی حد تک کمی آ چکی ہے ۔
جنگ کے ابتدائی مہینوں یعنی 7 اکتوبر کےقتل عام کے بعد ریزرو میں خدمات سرانجام دینے والے 100% فوجی لڑائی میں شامل ہونا چاہتے تھے مگر جنگ کی وجہ سے تمام اسامیاں مکمل تھیں ۔ یہاں تک کے کئی افراد نے تعیناتی کے لیے بیرون ملک سے واپسی کا سفر بھی کیا مگر تمام ریزرو یونٹس فل تھیں لیکن اب حالیہ ہفتوں میں یہ اعدادوشمار 85 فیصد تک گرچکے ہیں۔
اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ شاید اپنی خدمات فراہم کرنے والوں کی خواہش میں کمی کی بنیادی وجہ تھکن ہے کیونکہ ریزرو فورسز مہینوں تک حالت جنگ میں رہیں اور ان کو جنگ شروع ہونے کے بعد سال میں کئی بار بلایا گیا ۔ دوسری طرف یہ وجہ بھی بیان کی جا رہی ہے کہ حکومت نے ابھی تک فوجیوں کی مدد کے لیے ریزرو میں سے فنڈز رکھے ہیں اور کئی افراد کاروبار اور آمدن سے محروم ہوچکے ہیں کیونکہ ریزرو فوجیوں کے لیے اس قدر طویل عرصہ تک اپنی اصل مصروفیات سے غیر حاضر رہنا مشکل ہے اس لیے اہم یہی ہے کہ ڈیوٹی کرنے کے خواہش مند فوجیوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے ۔