اسلام آباد: آئی ایم ایف نے درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزکشنز پر سخت پالیسی بنانے کا مطالبہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں مالی سال کے آئندہ 8 ماہ میں ٹیکس وصولی پلان، اینٹی منی لانڈرنگ اور مشکوک ٹرانزکشنز پر مذاکرات جاری ہیں جس میں ایف بی آر نے ہر سیکٹر سے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس،کسٹمز اور ایکسائز کی مکمل تفصیلات فراہم کردی ہیں۔
مقدمات میں پھنسے ٹیکس کی وصولی کا طریقہ کار بھی طے ہونے کا امکان ہے جب کہ ایف بی آر نے جنوری سے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا پلان بھی بنایا ہے۔
ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کے ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جب کہ نگران حکومت نے پروگرام پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزکشنز پر سخت پالیسی بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور ٹیکس سے استثنیٰ کے حامل شعبوں میں درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات کو ناکافی قرار دیے دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے دسمبر تک منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات کو سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف نے تجویز دی ہےکہ ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک ٹیکس کرائم اور مشکوک ٹرانزکشنز کیلئے واضح پالیسی بنائیں، مشکوک ٹرانزکشنز میں اگر منی لانڈرنگ کے عناصر ہیں تو قوانین پرسختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے، منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کے نیٹ ورک کو توڑا جائے اور ٹیکس چوری کو روکاجائے۔منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے ایف بی آر کی استعداد بڑھائی جائے اور انفورسمنٹ کا نظام سخت کیا جائے، آئندہ بجٹ میں مشکوک ٹرانزکشنز کیلئے مزید سخت سزائیں فنانس بل میں منظورکرائی جائیں۔