سٹی42: گندم کی بوائی کا موسم آتے ہی کھاد مارکیٹ سے غائب کر کے ذخیرہ اندوزی شروع کر دی گئی، کھاد کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا۔ کھاد کی قیمتوں میں اضافہ سے چھوٹا کسان پریشان ہو گیا۔
حکومت نےفرٹیلائزر سیکٹر کیلئے قدرتی گیس کی قیمت میں 70 روپے کا معمولی اضافہ کیا تو کھاد مافیا نے کسانوں سے ہزاروں روپے فی بوری اضافی وصولی شروع کر دی۔
گندم کی بوائی کا موسم شروع ہوتے ہی مارکیٹ میں ڈی اے پی غائب کر دی گئی،یوریا کی قیمت بھی بڑھا دی گئی
حکومت کاشتکاروں کو کھاد مقررہ قیمتوں میں مہیا کرنے یا دستیاب کروانے میں مکمل ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
کسانوں کی ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی امیدیں بھی ختم ہو گئیں،یکم نومبر کو ڈیزل کی قیمت میں کمی ہوتی تو کسانوں کو فائدہ ہوتا ۔
کسان گندم کی اضافی پیداواری لاگت سے سخت پریشان ہیں اورحکومت سے بھی مایوس ہیں۔
گندم کے کاشتکاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو کم از کم گندم کی کاشت کے وقت تو کھادوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا چاہیے تھا ،گندم کی بوائی کے بعد کھاد کی قیمتوں میں کمی ہو بھی گئی تو ہمیں کیا فائدہ ہو گا۔