پنجاب اسمبلی اجلاس: تیسرے روز بھی حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

11 Nov, 2020 | 06:16 PM

Shazia Bashir

 قذافی بٹ: پنجاب اسمبلی کا اجلاس، تیسرے روز بھی حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے، ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی، سپیکر پنجاب اسمبلی نے ریمارکس دیئے 18 ویں ترمیم کے تحت زراعت اور خوراک صوبے کے پاس ہے۔

 

       تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الہی کی زیر صدارت ڈھائی گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کے آغاز میں سابق سپیکر رانا محمد اقبال نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان نے گندم کی قیمت دو ہزار روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش کی جسے وفاقی حکومت تسلیم نہیں کررہی جو پاکستان کے سب سے بڑے معزز ایوان کی توہین کے مترادف ہے۔

 

 پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے مطالبہ کیا کہ جس طرح چیمبر آف کامرس ہے اسی طرح چیمبر آف ایگری کلچر بھی بنایا جائے۔

اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ یہاں پر حقائق سے ہٹ کر باتیں کی جا رہی ہیں، پنجاب اسمبلی نے کسانوں کی متفقہ قرارداد منظور کی وہ ابھی تک تحریری طورپر نہیں پہنچ سکی جس طرح پنجاب نے متفقہ طورپر گندم کی قیمت دوہزار روپے مقرر کی ہے اگر سپیکر اجازت دیں تو جنہوں نے کسانوں کے اربوں روپے دینے ہیں ان کی لسٹ ایوان میں پیش کرنے کو تیار ہوں۔

 

 راجہ بشارت کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی مداخلت پر وزیر قانون سخت برہم ہو گئے اور بولے کہ جب تک تقریر مکمل نہیں کرلیتا کسی کو بولنے نہیں دوں گا جس پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان آمنے سامنے آ گئے اور پنجاب اسمبلی کاایوان چور چور جعلی حکومت کے نعروں سے گونج اٹھا۔

 

مائیک بند کرنے کے معاملے پر اپوزیشن رکن خلیل طاہر سندھو اور چودھری اختر کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تاہم ارکان نے بیچ بچاوکروا دیا، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تیسرے روز بھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا، حکومت اور اپوزیشن کے شور شرابے میں ایوان کی کارروائی آگے  نہ چل سکی اور سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کر دیا۔

مزیدخبریں