ملک اشرف :سموگ کے تدارک کے لئے اینٹوں کے بھٹوں کی بندش کا حکومتی اقدام بھٹہ ایسوسی ایشن نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا،جسٹس عائشہ ملک نےریمارکس دئیے کہ سموگ کے تدارک کے لئے اقدامات کرنا حکومت سمیت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔عدالت نےکام کرنےوالے بھٹوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے وکیل کو کل مزید دلائل دینے کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے برکس کلن ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکرٹری کی درخواست پر سماعت کی گئی،درخواست گزار کی جانب سے محمد یاسین،عاطف ایڈوکیٹ ہیش ہوئے۔جسٹس عائشہ اے ملک نے وکیل سے استفسار کیا کہ کئی بھٹہ مالکان خود بیان حلفی دے چکے ہیں کہ وہ اکتیس دسمبر تک بھٹے بند رکھیں گے۔ بھٹے بند رکھنے کا بیان حلفی دینے والوں کے خلاف آپ کیسے عدالت آگئے ہیں۔
وکیل بھٹہ ایسوسی ایشن نے جواب دیا کہ محکمہ ماحولیات کے بھٹے بند رکھنے کے حوالے سے دو نوٹیفکیشن جاری کئے۔2018 والے نوٹیفکیشن میں سموگ کے ریڈ زون والے علاقوں میں بھٹے بند کرنے کا کہا گیا۔دوہزار بیس کے نوٹیفکیشن کے تحت تمام بھٹے بند کرنے کا حکم دیا گیا ہےجس سے روزگار متاثر ہورہا ہے۔محکمہ ماحولیات نے سموگ کی صورت حال بارے درجہ بندی کی ،زیادہ سموگ والے علاقوں کو ریڈ زون جبکہ کم سموگ والے علاقوں کو گرین زون قرار دیا گیا ۔
محکمہ ماحولیات کے دوہزار اٹھارہ کے نوٹفکیشن میں صرف ریڈ زون والے علاقوں میں بھٹے بند رکھنے جبکہ دوہزار بیس کے نوٹیفکیشن میں زگ زیگ پر منتقل نہ ہونےوالے والےتمام بھٹوں کو بند کرنے کا حکم دیاگیا ۔زیادہ اور کم سموگ والے علاقوں میں تمام بھٹوں کی بندش سے ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہورہا ہے ۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کم سموگ والے علاقوں میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش کا اقدام کالعدم قرار دے۔مزید استدعا کی گِئی کہ حتمی فیصلے تک کام کرنےوالے بھٹوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔