ویب ڈیسک: تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے سپریم کورٹ سے رہائی کے پروانے کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماوں کی مبینہ آڈیو لیکس کو سن کر ایسا تاثر مل رہا ہے کہ سپریم کورٹ کا عمران خان کی گرفتاری غیرقانونی قرار دینے کا فیصلہ کچھ لوگوں کو پہلے سےمعلوم تھا اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعہ کو ہونے والی کارروائی بھی کچھ لوگوں کو پہلے سے معلوم ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی ایک صحافی سےفون پر گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ سامنے آ گئی ہے جس میں وکیل خواجہ طارق رحیم عبدالقیوم کو کال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کی کرا دتا جے ؟(آپ نے کیا کرا دیا )،صحافی جواب دیتا ہے کہ کچھ وی نہیں، بس بلایا نے اج کہ عمران خان نو لے کے آو۔(کچھ بھی نہیں، بس آج عمران خان کو بلایا ہے ) جس پر خواجہ طارق رحیم کہتے ہیں کہ اس میں آرڈر یہ ہو گا کہ ”یہ (کیس) واپس ہائی کورٹ جائے گا اور حفاظتی ضمانت کل صبح تک دی جائے گی، وہ پھر چیف جسٹس ہائیکورٹ پر اوبجیکشن کرے گا جس پر چیف جسٹس خود لکھوائے گا ، وہ مارک کرے گا اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن کیانی کو جس کے بعد محسن کیانی بیل کر دے گا، ہا ں چل ہور گل کر!