مانیٹرنگ ڈیسک: سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل اسمبلی سے منظور ہوگیا، جس کے مطابق اب کوئی بھی شخص میئر کراچی کا الیکشن لڑسکے گا۔
ترمیم شدہ بل کے مطابق بلدیہ کراچی کا غیررکن شخص بھی میئر کا الیکشن لڑنے کا اہل قرار پایا ہے، یعنی کوئی بھی شخص میئر، چیئرمین اور کونسل کے امیدوار کے لیے انتخاب لڑ سکتا ہے۔ترمیمی بل کے مطابق بلدیاتی کونسلز میں چیئرمین، میئر کے لیے عمومی، مخصوص نشست پر منتخب کی شق ختم کردی گئی ہے، جس کے بعد بلدیاتی کونسلز کے چیئرمین، وائس چیئرمین، میئر، ڈپٹی میئر براہ راست انتخاب لڑسکیں گے۔2001ء کےبلدیاتی قانون کی طرز پر چیئرمین، میئر کا امیدوار کونسل رکن ہوئے بغیر الیکشن لڑسکےگا۔
سندھ کابینہ بھی ترمیمی بلدیاتی مسودے کی منظوری دے چکی ہے، جسے بعد ازاں سندھ اسمبلی سے منظور کرلیا گیا ہے۔ جی ڈی اے اور ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی نےبھی بلدیاتی ترمیم کی حمایت کی۔
میئر کراچی کے لیے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی سندھ اسمبلی میں تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں حکومت کا پیش کردہ بلدیاتی ترمیمی بل مسترد کرتے ہیں۔ جو شخص عوام کا ووٹ حاصل نہ کرے اسے شہر کا مئیر کیسے بنایا جاسکتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ میئر کے منصب پر سلیکشن کا حق کسی کو نہیں،ترمیمی بل میں بدنیتی واضح ہے۔ میئر کے لیے 6ماہ میں الیکشن لڑنے کی پالیسی بھی مسترد کرتے ہیں۔ سب جانتے ہیں پیپلزپارٹی دھاندلی زدہ الیکشن کرانے میں ماہر ہے۔