سٹی فورٹی ٹو: گلوبل وارمنگ، پاکستان میں درجہ حرارت معمول سے کم و بیش نو ڈگری سینٹی گریڈ زائد رہنے کا امکان ، پانی کی قلت اورسیلاب اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
محکمہ موسمیات کی پیشگوئی میں بتایا گیا ہے کہ درجہ حرارت کا یہ اضافہ ملک کے بیشتر علاقوں میں ہو سکتا ہے۔
گذشتہ روز پاکستان میں سے سب سے زیادہ درجہ حرارت سندھ کے شہر جیکب آباد میں ریکارڈ کیا گیا تھا جہاں پارہ 47 ڈگری پر تھا۔ پنجاب کا ضلع رحیم یار خان اور بلوچستان کا علاقہ سبی 46 ڈگری کے ساتھ دوسرے نمبر پر گرم ترین مقامات رہے تھے۔قبل ازیں محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری تفصیل میں بتایا گیا تھا کہ شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے بالائی پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں دن کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہ سکتا ہے۔
بالائی اور وسطی سندھ، وسطی اور جنوبی پنجاب، بلوچستان میں دن کے اوقات میں درجہ حرارت چھ تا آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔چھ مئی کو ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے اپنے الرٹ میں کہا تھا کہ پاکستان اور انڈیا میں ہیٹ ویو میں کمی عارضی ہے۔ آئندہ ہفتے سے موسم پھر سے گرم ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے درجہ حرارت معمول سے نو ڈگری زائد رہ سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے اور خشک موسم کے باعث آبی ذخائر، فصلوں، سبزیوں اور باغات کو پانی کی کمی کا خطرہ ہے۔
زیادہ درجہ حرارت کے باعث توانائی کی طلب میں اضافہ ہو گا۔ جب کہ برف پگھلنے میں تیزی آنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بڑھ جائے گا۔
محکمہ موسمیات نے کسانوں کو تاکید کی تھی کہ وہ موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر فصلوں کا پانی دینے کا انتظام کریں اور عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
دوسری طرف طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کھانے میں بد احتیاطی اور دھوپ کا براہ راست سامنا کرنے سے انسانی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔ سٹی فورٹی ٹو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کاکہنا تھا کہ شہری گھروں سے باہر نکلتے احتیاط برتیں . انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں کے اوقات کار کو تبدیل کیا جائے ۔سکول صبح 6 بجے سے 11 بجے تک کھولے جانے چاہئیں انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ تازہ خوراک استعمال کریں۔گیسٹرو کے کیسز میں اضافہ کی وجہ کھانے میں بد احتیاطی ہے. گلوبل وارمنگ روکنے کیلئے لانگ ٹرم پالیسی کی ضرورت ہے۔