سٹی42: کرونا کی مار سے تو شاید عوام کی اکثریت بچ جائے لیکن حکومت کی طرف سے ٹیکسوں کی مار سے عوام کا بچنا مشکل ہی لگتا ہے، اگلے مالی سال کے بجٹ میں اربوں روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاری شروع کر دی گيی۔
حکومت کی طرف سے اگلے مالی سال کے بجٹ پر کام جاری ہے. ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے دباو پر اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 1 سو ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے تاہم ایف بی آر اور وزارت خزانہ کی طرف سے ہدف کو پورا کرنے کے لئے 800 ارب روپے کہ نئی ٹیکسیشن کا کہا جا رہا ہے.
رواں مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولی کا اصل ہدف 5 ہزار 555 ارب روپے رکھا گیا تھا اور اس ہدف کے پیش نظر حکومت نے 735 ارب روپے کے نئے ٹیکس بھی لگائے تھے تاہم ایف بی آر کی طرف سے ہدف پورا نا ہونے پر ٹیکس وصولی کا ہدف کم کر کے 5 ہزار 238 ارب روپے کر دیا گیا.
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے نئے ٹیکس لگانے کی بات ہی نامناسب ہے کیونکہ 5 ہزار 555 ارب روپے کی وصولی کے پیش نظر ہی بجٹ میں نئے ٹیکس لگائے گئے تھے، ان کے علاوہ متعدد بار پیٹرولیم لیوی میں بھی اضافہ کیا گیا. اب اس ہدف سے ساڑھے چار سو ارب روپے کم وصولیوں کے لیے نئے ٹیکس لگانے کا کوئی جواز نہیں ۔ حکومت شاید من پسند سیکٹر اور صنعتوں کو ٹیکسوں کی چھوٹ دیکر عوام پر مزید ٹیکس لگانا چاہتی ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ کے لیے سخت اہداف مقرر کرنے کے لیے دباو ڈالنا شروع کردیا. شرائط کے مطابق بجٹ پیش نہ کرنے پر قرض پروگرام خطرے میں پڑ سکتا ہے. آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کے لیے 5100 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کرنے کی شرط رکھ دی گئی۔