ملک اشرف: ٹکسٹائل سمیت دیگر انڈسٹری سے بجلی کے بلوں کے اضافی چاجز کی وصولی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت نے درخواستیں نمٹادیں کمشنر ان لینڈ رونیو کو درخواست گزاروں کو سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے بجلی کے بلوں پر اضافی چاجز تاحکم ثانی روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے 18 سے زائد فیکرٹریوں کی درخواستوں پر سماعت کی ، وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہہ پیش ہوئے۔صنعتی اداروں کی جانب سے دائر درخواستوں میں وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے صنعتی اداروں کو بجلی کے بلوں میں رعایت دینے کے لئے نوٹفکیشن جاری کیا۔
جنوری دوہزار انیس کو جاری کئے ایس اآر او میں زیرو ریٹنڈ انڈسٹری سے سات اعشارءیہ ہانچ سنٹ وصول کیا جانا تھا، ذیرو ریٹنڈ انڈسٹری میں فیول چارجز ، فیول ایڈحنسمنٹ ، نیلم جہلم چارجز وفاقی حکومت نے برداشت کرنا تھے، جنوری دوہزار بیس کو وزارت انرجی کی جانب سے جاری نوٹفکیشن میں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اضافی سرچارج وصول نہ کرنے کی سہولت واپس لے لی گئی ۔
وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں کی رعایت بارے دوبارہ نوٹفکیشن جاری کیا گیا، یکم جنوری 2019 سے دسمبر 2019 تک گزشتہ تاریخوں پر اضافی سرجاجز عائد کیا گیا ، بجلی کے بلوں میں حکومتی نوٹفکیشن کے مطابق. رعایت کے لئےایف بی آرکو درخواستیں دیں ، ایف بی آر کو درخواستیں دینے کے باوجود شنوائی نہیں یوریی ، لیسکو ، فیسکو سمیت دیگر کی جانب سے بجلی کے بکوں رعایت نہیں دی جارہی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت کمشنر ان لینڈ رونیو کو بجلی کے بلوں میں رعایت کے حوالے سے دی گئی زیر التواء درخواستوں ہر فیصلہ کرنے کا حکم دے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت اضافی سرچارجز وصول کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دے ۔