سٹی 42: کالعدم تنظیم کے حملے میں متاثرہ ٹرین کے مسافروں کی مدد اور زخمیوں کی منتقلی کے لئے محکمہ ریلوے کی جانب سے ریلیف ٹرین سبی سے روانہ کر دی گئی
ریلیف ٹرین میں طبی عملے کے ساتھ ادویات و خوراک بھی روانہ کی گئی ہے،ریلیف ٹرین کا جائے حادثہ تک پہنچنا سیکیورٹی کلئیرنس سے مشروط ہے،سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کلئیرنس آپریشن تاحال جاری ہے.،متعدد ہلاکتوں اور زخمیوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے.کلئیرنس آپریشن کے بعد ہی حتمی صورتحال واضح ہو سکے گی.
ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سبی میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو طلب کر لیا گیا ہے،کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام متعلہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے.
سٹی42: جعفر ایکسپریس پر حملہ میں ملوث دہشتگردوں کے صفایا کے لئے پاکستان آرمی کے کمانڈوز کا آپریشن جاری ہے۔ اب تک 16 دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے اور 104 یرغمالی مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک سیکیورٹی فورسز نے 104 مسافروں کو دہشت گردوں سے باحفاظت باز یاب کروا لیا ہے۔
بازیاب کروائے جانے والوں میں 58 مرد، 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں۔
اب تک 16 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے۔
17 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دہشت گرد اپنے بیرون ملک ہینڈلرز سے بذریعہ سیٹلائٹ فون رابطے میں ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کے جوان چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم دہشت گردوں کے ارد گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بازیاب کروائے گئے مسافروں کی فوری ضروریات پوری کرنے کے بعد انہیں کوئٹہ روانہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے 80 مسافروں کو کوئٹہ روانہ کیا گیا تھا۔
سٹی 42: حملے کا نشانہ بنانے والے جعفر ایکسپریس کے 80 مسافر مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے، سیکورٹی ذرائع کے مطابق 80 مسافروں کو ریلیف ٹرین کے ذریعے پنیر اسٹیشن سے مچھ پہنچایا گیا،80 مسافروں میں 43 مرد،26 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں ، مچھ ریلوے اسٹیشن پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے، مال ٹرین مسافروں کو لیکر مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی
سٹی42: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز خواتین اور بچوں کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں احتیاط کر رہی ہیں۔
طلال چوہدری نے سوشل میڈیا پر دہشتگردوں کی ساتھی کارندوں کے پھیلائے ہوئے اس پروپیگنڈا کو جھوٹ قرار دیا کہ دہشتگردوں نے از خود کچھ عورتوں اور بچوں کو رہا کیا۔ طلال چوہدری نے کہا، ’اس میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ انھوں نے خواتین اور بچوں کو چھوڑ دیا ہے، بلکہ خواتین اور بچوں کی وجہ سے ہی سکیورٹی فورسز انتہائی احتیاط سے کام لے رہی ہیں اور اس وقت بھی سکیورٹی آپریشن جاری ہے۔‘
سٹی 42: صدر مملکت آصف علی زرداری نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کی
صدر مملکت کا سیکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر کاروائی پر فورسز کو خراج تحسین پیش کیا، صدر مملکت نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو ریسکیو کرنے پر فورسز کی بہادری کی تعریف کی
صدر مملکت نے کہا نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے،مسافروں پر حملے کرنے والے بلوچستان اور اسکی روایات کے خلاف ہیں،بلوچ قوم نہتے مسافروں، بزرگوں اور بچوں پر حملے کرنے اور یرغمال بنانے والوں کو مسترد کرتی ہے، کوئی مذہب اور معاشرہ ایسی گھناؤنی کاروائیوں کی اجازت نہیں دیتا ہے
صدر مملکت نے جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی ہونے والوں کیلئے جلد صحتیابی کی دعا کی ہے
ویب ڈیسک : بلوچستان میں دہشت گردوں کے جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹا اور فیک پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔
بلوچستان میں دہشت گردوں نے ڈھاڈر کے مقام پر جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم شہریوں کو یرغمال بنالیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، دہشت گردوں نے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے میں ملوث دہشت گرد افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں ہیں، سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کر لیا تاہم خواتین اور بچوں کو ڈھال بنائے جانے اور مشکل علاقہ ہونے کی وجہ سے پیچیدہ آپریشن انتہائی اختیاط سے کیا جا رہا ہے۔
اس صورتحال پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹا اور فیک پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں، آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) ویڈیوز، پرانی تصاویر، فیک وٹس ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بھگوڑے بلوچ رہنماؤں کے تجزیے دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے، عوام سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے گمراہ کن اور من گھڑت پروپیگنڈا کی بجائے مستند ذرائع سے معلومات لیں۔
سٹی 42: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ڈھاڈر، بولان پاس میں جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دھشتگردوں کے خلاف جاری کاروائی میں سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکار بہادری و پیشہ ورانہ مہارت سے انکا سدباب کر رہے ہیں. دشوار راستوں کے باوجود آپریشن میں شامل سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کے حوصلے بلند ہیں.سیکورٹی فورسز بروقت کاروائی اور بہادری سے بزدل دھشتگردوں کو پسپائی کی جانب دھکیل رہے ہیں .سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکار بہت جلد اس آپریشن میں کامیاب ہونگے اور بزدل دھشتگردوں کو انکے انجام تک پہنچائیں گے. بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دھشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں.دھشتگرد بلوچستان کی ترقی کے دشمن ہیں.دہشت گردوں کا رمضان المبارک کے پر امن اور بابرکت مہینے میں معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی واضح عکاسی ہے کہ ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں، دھشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے. پاکستان میں بد امنی و انتشار پھیلانے والی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے. ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے.دھشتگردی کی اس جنگ میں پوری قوم اپنی سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے.
سٹی 42: وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدیدمذمت کی
وزیراعلی مریم نواز کی تمام مسافروں کی بخریت واپسی کی دعا کی اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والی سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کے نہتے مسافروں پر حملہ کرنے والے انسانیت سے عاری ہیں۔دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ہر مسافر کی خیریت کے لیے دعاگو ہوں ۔
سٹی 42: وزیر اعلیٰ بلوچستان نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچانے کا عزم دہرایا وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بزدلانہ دہشت گردی ہے، حملہ آوروں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے،خون بہانے والوں کو زمین پر جگہ نہیں ملے گی، دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائے گا، دشمن سن لے! بلوچستان میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا، ریاست پر حملہ ناقابلِ برداشت، قاتلوں کو چن چن کر ماریں گے، عوام خوفزدہ نہ ہوں، دشمنوں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کے تعاقب میں، بچ کر کوئی نہیں جائے گا، علاقے میں سیکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا،
پوری قوم اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، دہشت گردوں کی مکمل بیخ کنی کریں گے، جعفر ایکسپریس پر حملہ قومی سلامتی پر حملہ ہے، بھرپور جواب دیا جائے گا، بلوچستان میں دہشت گردوں کی کوئی جگہ نہیں، قومی یکجہتی سے دشمنوں کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں گے،
سٹی42: وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت لمحہ لمحہ کے حالات و واقعات سے آگاہ ہے۔ ابھی دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ بلوچستان میں عورتوں، بچوں سے بھری ٹرین پر حملہ کر کے نہتے مسافروں کو یرغمال بنانے والے دہشتگردوں کے ساتھ پاک فوج کے جوانوں کا مقابلہ جاری ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ بولان کے علاقہ ڈھاڈر میں آرمی کی اضافی نفری پہلے ہی پہنچا دی گئی تھی، آرمی کے جوانوں نے پورے علاقہ کو گھیرے مین لے رکھا ہے، ایک بھی دہشت گرد کو زندہ بچ کر نہیں جانے دیا جائے گا۔
سٹی42: آرمی کے کماندوز نے بلوچستان کے ویران علاقہ میں عورتوں، بچوں سے بھری ٹرین جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنا لینے والے 13 دہشتگردوں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا۔ ریسکیو آپریشن ابھی جاری ہے۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے بلوچستان کے ویرانے بولان میں ڈھاڈر کے قریب جعفر ایکسپریس پر فائرنگ ک اور مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ معصوم مسافروں پر فائرنگ کرنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
آرمی کے ریسکیو آپریشن کے نتیجہ میں جعفر ایکسپریس کی کچھ بوگیوں مین موجود مسافروں کو بحفاظت بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ ان تمام مسافروں کو کوئٹہ بھیجا جا رہا ہے جہاں سے وہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے شہروں کو جانے کے لئے آج صبح جعفر ایکسپریس پر سوار ہوئے تھے۔
دوپہر کو نام نہاد بلوچ لبریشن آرمی کے دہشتگردوں نے ٹرین پر ایک سرنگ کے بالکل قریب فائرنگ کی اور اسے روک پر مسافروں کو اسلھہ کے بل پر یرغمال بنا لیا تھا۔
سکیورٹی فورسز کے کمانڈوز نے آپریشن کر کے 13 دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا ہے۔ اس انکاؤنٹر میں کچھ مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
اب اطلاعات آئی ہیں کہ کچھ دہشتگرد ٹرین سے اتر کر فرار بھی ہوئے ہیں۔ اس پورے علاقہ کو آج شام آرمی نے کورڈن آف کر لیا تھا۔
اس سے پہلے سوشل میڈیا پر دہشتگردوں کے ساتھیوں نے یہ افواہیں پھیلائیں کہ دہشتگرد کچھ مسافروں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے اور ٹرین سے نکل گئے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے کنفرم کیا ہے کہ متعدد دہشتگردوں کو ٹرین کے اندر ہی جہنم واصل کیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ آخری دہشتگرد کو جہنم میں پہنچانے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا۔
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان میں ایمرجنسی نافذ کر کے نام نہاد شدت پسندی کا مسئلہ حل کرنے کی تجویز دے دی۔
سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے لیڈر بلاول بھٹو نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلی کا فعل قرار دیا ہے۔
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا دہشت گرد اور شدت پسند پاکستان کے لئے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا، معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا ایک بزدل عمل ہے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کے نام سے انڈیا کی سرپرستی اور ہدایات سے چلنے والے شقی القلب دہشت گردوں نے آج دوپہر بلوچستان کے درۂ بولان کے علاقے ڈھاڈر میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا ہ۔ ان مسافروں مین عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔
پاکستان آرمی کے کمانڈوز نے ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک 80 کے لگ بھگ مسافروں کو ٹرین سے بحفاظت باہر نکالا ہے اور انہیں ایک نئی ٹرین منگوا کر کوئٹہ روانہ کر دیا ہے۔
مسافر ٹرین پر حملے کے بعد بلاول بھٹو نے کہا کہ شدت پسند اور دہشتگرد پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ بلاول بھٹو نے تجویز دی کہ بلوچستان گورنمنٹ کا فوری طور پہ ایمرجنسی نافذ کرے۔ بلاول نے کہا کہ ایمرجنسی کا نفاذ موجودہ صورتحال سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
سٹی42: کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر جعفر ایکسپریس کے مسافروں کے لواحقین کی بڑی تعداد اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کا انتظار کر رہی ہے۔ سکیورٹی حکام نے خوشخبری سنائی ہے کہ بولان کے ویرانے سے 80 سے زیادہ مسافروں کو بحفاظت بازیاب کر کے کوئٹہ روانہ کیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں آپریشن کی اطلاعات ہیں جبکہ کم ازکم 80 یرغمالیوں کو ٹرین سے اتارے جانے کی تصدیق ہوئی ہے جو کہ اس وقت پانیر ریلوے سٹیشن کے قریب ہیں۔
اسی یرغمالی رہائی کے بعد کوئٹہ روانہ ہو گئے۔ ان میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔۔ سٹیشن پر جعفر ایکسپریس کے مسافروں کے اہلخانہ ان کی واپسی کے منتظر ہیں جبکہ کوئٹہ سے دوسرے شہروں کو جانے کے لئے آنے والے تمام مسافروں کو ان کے گھروں کو واپس بھیج دیا گیا ہے کیونکہ فی الحال کوئی ٹرین روانہ نہیں کی جا رہی۔
ویب ڈیسک : ٹرین حملے میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی شامل ہے
بلوچستان میں شدت پسندوں نے جعفر ایکسپریس کو ایک سرنگ میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا جبکہ سکیورٹی حکام کا شدت پسندوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ اس ٹرین میں 400 سے زیادہ افراد سوار ہیں اور شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سٹی42: جعفر ایکسپریس میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد پھنسے ہوئے مسافروں کے لواحقین کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ٹرین میں یرغمالی بنائے گئے بہت سے افراد کو بحفاظت بازیاب کر لیا ہے اور ان کو کوأٹہ واپس بھیجا جا رہا ہے۔
بلوچستان مین درہ بولان کے قریب ڈھاڈر کے علاقہ میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر غدار دہشت گردوں کے حملے کے بعد 400 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنایا گیا اور اس وقت کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ان کے اہلخانہ کی بڑی تعداد موجود ہے۔ یرغمال ہونے کے بعد رہائی پانے والے ایک شخص غلام مرتضیٰ کے بیٹے عادل نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ میرے والد نے مجھے کال پر بتایا ہے کہ وہ ’پانیر ریلوے سٹیشن پہنچ گئے ہیں۔ اور تھوڑی دیر میں کویٹہ کے لیے روانہ ہوں گے۔‘ سگنل کے مسئلے کی وجہ سے مزید بات نہیں ہوئی اور کال کٹ گئی۔ ریلوے سٹیشن پر ہی موجود عبدالرؤف جن کے والد عمر فاروق نے کہا، مجھے کچھ خبر نہیں میرے والد کہاں ہیں وہ شوگر اور دل کے مریض ہیں، ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس آپریشن کو جلد ختم کرے اور ہمارے پیاروں کا پتہ چلے کہ وہ کہاں پر ہیں۔ محمد ساجد نےبتایا کہ ’میری بیوی میرے بیٹے اور اپنے بھائی کے ہمراہ پنجاب جا رہی تھی، اسے اور میرے بیٹے کو سکیورٹی فورسز نے چھڑوا لیا ہے لیکن اس کا 22 سالہ بھائی اب بھی یرغمال ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا کسی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ ضلع سبی کے مرکزی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ ایم ایس ڈاکٹر گرمکھ داس نے بتایا کہ ابھی تک ہمیں ڈرائیور کے علاوہ کسی اور شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ جن دو ایمبولینسز کو ہم نے کچی ڈسٹرکٹ ہسپتال بھجوایا تھا انھیں حکام نے راستے سے واپس لوٹا دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
ویب ڈیسک : جعفر ایکسپریس پر حملے کی اطلاعات کے بعد کچھ لوگ اپنے رشتہ داروں کے بارے میں پوچھنے کے لیے سٹیشن پر موجود معلوماتی کاؤنٹر پر آئے، تاہم انھیں بھی واقعے کے بارے میں زیادہ معلومات اس لیے نہیں ہیں کیونکہ جس علاقے میں یہ حملہ ہوا وہاں موبائل اور ٹیلی فون نیٹ ورک نہیں ہے۔ ایک پولیس اہلکار جن کا بھائی شریف اللہ جعفر ایکسپریس کے گارڈ کے فرائض سرانجام دیتا ہے، وہ اس کے لیے خاصے پریشان تھے لیکن یہاں بھی انھیں یہی جواب ملا ہے کہ یہاں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ اس دوران ایسے افراد کے اہلِخانہ بھی یہاں آنے لگے جن کے پیارے پشاور سے کوئٹہ آنے والی جعفر ایکسپریس پر سوار ہیں، تاہم اب ریلوے حکام نے بتایا ہے کہ پشاور سے کوئٹہ آنے والی جعفر ایکسپریس اور کراچی سے کوئٹہ آنے والی بولان میل کو سبی پر ہی سکیورٹی وجوہات کی بنا پر روک لیا گیا ہے اور انھیں بولان کے اس دشوار گزار علاقے میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔جعفر ایکسپریس چھ بج کر 55 منٹ جبکہ بولان میل لگ بھگ آٹھ بجے کوئٹہ پہنچنی تھی۔
ویب ڈیسک :جعفر ایکسپریس پر حملہ: 60 یرغمالیوں کی رہائی کی اطلاع، شہری نے بتایا کہ ’میری بیوی کو چھوڑ دیا لیکن اس کے بھائی کو نہیں‘, بلوچستان ریلوے کے ایک افسر نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ منگل کی دوپہر جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے مسافروں میں سے کم سے کم 60 کو چھوڑ دیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ انھیں ٹرین سے اتار دیا گیا تھا اور وہ اب پانیر ریلوے سٹیشن کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ریلوے افسر نے مزید کہا کہ رہائی پانے والے افراد کا تعلق بلوچستان سے ہے۔خیال رہے کہ اس ٹرین میں 400 سے زیادہ افراد سوار ہیں اور شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے منگل کو ڈھاڈر کے مقام پر ٹرین پر حملہ کیا اور وہاں واقع ایک سرنگ میں اسے روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ حکام کی جانب سے کلیئرنس آپریشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے تاہم اس حوالے سے مزید کوئی اطلاع سامنے نہیں آ رہی۔یہ حملہ منگل کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب کیا گیا جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریل گاڑی کا ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔ محمد ساجد نامی شخص نے بتایا کہ میری بیوی میرے بیٹے اور اپنے بھائی کے ہمراہ پنجاب جا رہی تھی، اسے اور میرے بیٹے کو تو چھوڑ دیا گیا ہے لیکن اس کا 22 سالہ بھائی اب بھی یرغمال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا کسی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔خیال رہے کہ ضلع سبی کے مرکزی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ ایم ایس ڈاکٹر گرمکھ داس نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک ہمیں ڈرائیور کے علاوہ کسی اور شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ جن دو ایمبولینسز کو ہم نے کچی ڈسٹرکٹ ہسپتال بھجوایا تھا انھیں حکام نے راستے سے واپس لوٹا دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
سٹی 42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے بلوچستان کے درۂ بولان کے علاقے میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا ہے۔مسافر ٹرین پر حملے کے بعد اپنے بیان میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا ایک بزدل عمل ہے۔ بلاول بھٹو نے تجویز دی کہ بلوچستان گورنمنٹ کا فوری طور پہ ایمرجنسی نفاذ موجودہ صورتحال سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
سٹی42: پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بولان کے پہاڑی ویرانے ڈھاڈر میں پانچ سو مسافروں کو کوئٹہ سے پنجاب لانے والی، عورتوں اور بچوں سے بھری ٹرین جعفر ایکسپریس پر رمضان شریف کے روزہ کے دوران حملہ غدار دشہتگردوں کے گروہ بی ایل اے کے کارندوں نے کیا۔ اس گروہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مجید بریگیڈ اور ایس ٹی او ایس نے ٹرین پر حملہ کر کے اس کی حفاظت کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں کو مار دیا اور مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ دہشتگردوں نے اپنے خلاف جوابی کارروائی کرنے کی صورت میں یرغمال مسافروں کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
غدار بلوچ دشہتگرد گروہ کے انڈین سرپرست بے گناہ سویلینز پر اس دہشتگرد حملہ کو سوشل میڈیا کے ساتھ انڈیا کے نیوز میڈیا میں بھی سلیبریٹ کر رہے ہیں۔
انڈیا میں را کے ساتھ قریبی ربط رکھنے والی ایک نیوز آؤٹ لیٹ کی ویب سائٹ پر لکھا گیا کہ " جیسے ہی پاکستانی حکومت اور فوج کو ٹرین پر قبضہ ہونے کی خبر ملی تو ان کی سانسیں اٹک گئیں ۔"
انڈیا کی میڈیا آؤٹ لیٹس نے دہشت گرد گروہ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ان دہشتگردوں کی فائرنگ میں پاک فوج کے 6 جوان شہید ہوگئے ہیں۔یہ فوجی اہلکار ٹرین کی سیکورٹی کے لیے تعینات تھے۔
انڈین ویب سائٹ نے یہ بھی لکھا کہ دہشتگرد گروہ بی ایل اے نے پاکستان کی حکومت کو براہ راست دھمکی دی ہے کہ اگر ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ تمام یرغمالیوں کا قتل کر دیں گے۔
بی ایل اے کی نام نہاد "مجید بریگیڈ" بدنام دہشتگرد مجید لانگو کے نام سے بنائی گئی ہے۔ یہ خود کش نوعیت کے دہشتگردوں پر مشتمل ہے جن کے دلوں اور دماغوں میں کئی سال تک مسلسل پروپیگنڈا کر کے پنجابیوں اور پاکستانیوں سے نفرت بھری گئی ہے۔ اس گروہ کے ٹرینر اور منصوبہ ساز انڈیا کی بدنام دہشت گرد ایجنسی "را" کے براہ راست ملازم ہیں۔
بی ایل اے کے دو اہم لیڈر حیریبیار مری اور براہمدغ بگٹی انڈیا کی ایجنسیوں کی مالی اور تکنیکی معاونت سے اس گروہ کو چلا رہے ہیں اور دونوں سالہا سال سے پاکستان سے باہر ہیں۔
یہ چند ماہ میں دوسرا موقع ہے کہ بی ایل اے کے دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل نومبر 2024 میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں 26 افراد شہید اور 62 زخمی ہوئے تھے جن میں سے 12 کا تعلق لیویز، ایف سی اور فوج سے تھا۔ اس حملے مین شہید ہونے والوں میں بھی عورتیں اور بچے زیادہ تعداد میں تھے۔ آج ہونے والے حملے میں بھی یرغمالیوں میں عورتیں اور بچے زیادہ ہیں۔ عسکری ذرائع نے یرغمال بنائے جانے والے افراد کی تعداد تو نہیں بتائی لیکن کہا جا رہا ہے کہ ٹرین کی نو بوگیوں میں سوا مسافر سبھی یرغمال ہیں۔
حیریبیار مری کے بیشتر کارندوں نے اپنے بیوی بچوں اور ماں باپ کو بھی پاکستان سے باہر منتقل کر لیا ہے۔ یہ لوگ مختلف خلیجی ممالک اور یورپی ممالک میں مقیم ہیں۔ پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق منگل کو بلوچستان میں پشاور جانے والی ٹرین پر فائرنگ کی گئی۔ اس کے بعد فوج کو فوری طور پر الرٹ کر دیا گیا۔ حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھ(بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا ہے جبکہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔
Caption بلوچستان کے صحرائی پہاڑی علاقہ بولان میں عورتوں اور بچوں سے بھری ٹرین کو یرغمال بنانے کے غیر انسانی واقعہ سے انڈین ٹیررسٹ ایجنسی را سے ربط رکھنے والی نام نہاد نیوز آؤٹ لیٹ کے پروپیگنڈا کارکن اتنے ایکسائٹڈ ہوئے کہ انہوں نے اپنے ٹیررسٹ ساتھیوں کو گلوریفائی کرنے کے لئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے ایک مصنوعی تصویر بنا کر ویب سائٹ پر پوسٹ کر دی۔ اس تصویر میں کسر یہ ہے کہ دہشتگردوں کے حلئیے را کی سپانسرڈ بی ایل اے کے دہشتگردوں کے حلیئوں سے یکسر مختلف ہیں۔
ریلوے کنٹرولر محمد کاشف نے بتایا کہ نو بوگیوں والی ٹرین میں تقریباً 500 مسافر سفر کر رہے تھے۔ لیکن حیریبیار مری کے دہشتگردوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے پوری ٹرین کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
ذرائع ریلویز نے بتایا کہ بولان میں حملے کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس صبح 9بجے پشاور کے لیے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی ، ٹرین پر حملے کا واقعہ درہ بولان میں پیشی اور پنیر کے درمیانی علاقے میں پیش آیا ، : ٹرین میں مجموعی طور پر کوئٹہ سے 11بوگیاں شامل تھیں ، کوئٹہ سے مجموعی طور پر چار سو سے زائد مسافر ٹرین میں سوار تھے ،ٹرین پر حملے کی اطلاع ریلوے حکام کو ایک بج کر 20 منٹ پر ملی ،