سٹی42: بھارت میں کسانوں کے مودی حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران پیر کے روز ایک اور کسان کی مو ت ہو گئی۔ کسانوں کے احتجاج کے 26 دنوں میں یہ ساتوین کسان کی وفات کا واقعہ ہے جس نے انڈیا کو ہلا کر دکھ دیا ہے۔
احتجاج کرنے والے کسانوں کے اجتماع میں شریک کسان بلدیو سنگھ پیر کوے روز راجندرا اسپتال میں علاج کے دوران سانس لینے میں دشواری کے باعث فوت ہوگیا۔
کسانوں نے اتوار کو کسان مزدور مورچہ (KMM) اور کسانوں کی غیر سیاسی تنظیم سمِت کسان مورچہ کی کال کے بعد پنجاب میں 85 مقامات پر چار گھنٹے کا ریل گاڑیاں روکیں۔
ہریانہ میں، پولیس نے ڈبوالی اور ایلن آباد میں کئی کسانوں کو احتجاجی اجتماعوں میں جاتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ راجستھان کے شہر دوسہ میں بھی کسانوں کو گرفتار کیا گیا اور شام کے بعد رہا کر دیا گیا۔
مظاہرین اپنی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لیے پنشن، کھیت کے قرضوں کی معافی، احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف مقدمات واپس لینے، لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف اور ان کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والے کسان حصول اراضی ایکٹ، 2013، اور کسانوں کے خاندانوں کے لیے معاوضہ جو 2020-21 میں پچھلے ایجی ٹیشن کے دوران مر نے والے کسانوں کے لواحقین کے لئے کمپنسیشن کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہریانہ کے علاقے مسانی کے قریب ریواڑی-دہلی روڈ پر ایک علیحدہ واقعے میں دو کاروں کو پیش آنے والے حادثے میں چھ افراد ہلاک اور سات دیگر زخمی ہوگئے۔