ویب ڈیسک : پاکستان میں مختلف ذہنی امراض خصوصاً سائیکوسس میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو نے لگا۔ فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔ڈاکٹرز نے خبردار کردیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2030 تک دنیا میں امراض قلب کے بعد دوسرا اہم طبی مسئلہ دماغی امراض کا ہوگا۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک برطانوی یونیورسٹی کی تعاون سے ہونے والی ریسرچ کے مطابق ہوئے ماہرین نفسیات نے کہا کہ پاکستان جیسے کم آمدنی والے ممالک میں نوجوانوں میں سائیکوسس دو سال تک غیر تشخیص شدہ اور لاعلاج رہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 18 ماہ کے اندر اس بیماری کو باآسانی ٹھیک کیا جاسکتا ہے، تاہم بعد می یہ پیچیدہ شکل اختیار کر جاتی ہے۔ اور اس کا علاج مشکل اورطویل المعیاد ہوجاتا ہے۔
محقق ڈاکٹر نائلہ ریاض کاکہنا ہے کہ دماغی صحت کی دو اقسام ہیں ’نیوروسس‘ اور سائیکوسس‘۔
نیوروسس ایک معتدل ذہنی خلفشار یا پریشانی کا نام ہے جو کہ سٹریس۔ ڈپریشن اور ذہنی اضطراب کی وجہ سے جنم لیتا ہے۔ جبکہ سائیکوسس شخصیت میں ایک غیرمعمولی تبدیلی کا نام ہے، جس کی وجہ سے ذہن میں ایک ہلچل مچ جاتی ہے۔
جبکہ سائیکوسس میں ایک شخص ''ہیلوسینیشن''، ''ڈیلوژن''، اور ''آئسولیشن'' جیسی علامات کا شکار ہو جاتا ہے۔
سائیکوسس کیا ہے؟
جب ایک شخص حقیقت کی دنیا سے اپنے کنکشن ختم کرکے وہم و خیالی دنیا میں اس حد تک مبتلا ہو جاتا ہے کہ اس کو وہ چیزیں سنائی اور دکھائی دیتی ہیں، جو کسی اور کو نظر نہیں آتیں، جبکہ ان کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا۔ میڈیکل کی دنیا میں اس مرض کو سائیکوسس کہا جاتا ہے۔
سائیکوسس کی علامات
غیر موجود کسی شخص سے باتیں کرنا
آوازیں سنائی دینا
بے خوابی، عدم استحکام اور گھبراہٹ
اشتعال انگیزی
طبیعت میں رد و بدل اور دھیان دینے میں دشواری
چڑچڑا پن
اینٹی سوشل ہو جانا، لوگوں سے متنفر اور بے زار رہنا۔
سائیکوسس کی وجوہات
طبی تحقیق کے مطابق صدمہ، کسی قریبی رشتہ دار کی موت، سر میں رسولی، کام کا بوجھ، منشیات کا استعمال وغیرہ سائیکوسس کی وجہ بن سکتے ہیں۔