ملک اشرف: چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ اس سوسائٹی کی گندگی کو صاف کرنے لگا ہوں ، کوئی چھوٹا یا بڑا افسر ہو کوئی نہیں بچے گا۔ وزیر اعلی ہاوس کے باہر احتجاج کرنے سے روکنے پر کمشنرسی پی او دیگر کو معطل کر دیا گیا اپنی ایگو کےلیے وزیر اعلی نے سب کو معطل کر دیا مگر عدالتوں کی عزت پر کسی کو پروا نہیں ۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے سول جج سرگودھا اور اسسٹنٹ کمشنر سرگودھا کے درمیان تنازعہ پر سرکاری افسران کے ہڑتال کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی، ایف آئی اے کے افسران کے علاوہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک عبدالعزیز پیش ہوئے۔ ایف آئی اے کا افسر سول جج اور اسٹنٹ کمشنر تنازعے پرہڑتال کرنے والے افسران کی میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کی فرانزنک رپورٹ پیش نہ کرسکا۔
ایف آئی اے اور پنجاب حکومت کا لاء افسر عدالت کو مطمن نہ کرسکے ، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے اظہار برہمی کرتےڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کو ہر سماعت پر حاضری کو یقینی بنانے کا حکم دیا ،عدالت نے ڈی جی ایف ائی اے کو ہڑتال کرنے والے افسران کی ویڈیوکا ریکارڈ لے کر نادرا سے تصدیق کرواکر اور انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ اے سی سرگودھا کو قانون کے مطابق سزا دیں گے۔
ہر کسی کو عدلیہ کے خلاف ہرسہ سرائی کی اجازت نہیں دےسکتے۔ ایف آئی اے مکمل ناکام ہو چکا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر کو نوکری سے نکال دیا جائے یا یہ سزا کے لئے تیار رہے ۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے مزید ریمارکس دئیے کہ اس سوسائٹی سے گندگی صاف کرنے لگا ہوں ,جو دس سے پندرہ اہم کیس ہیں سب کا جلد فیصلہ کردیا جائے گا۔ گندگی میں ملوث افسران کو چھوٹے بڑے کا لحاظ کئے بغیر سزائیں دوں گا۔
اب مزید یہ تماشا نہیں چلنے دیے جائے گا،بیوروکریسی کا شتر مرغ بننے کی اجازت نہیں دوں گا ۔عدالت نے سول جج سے جھگڑا کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر کو توہین عدالت کی کاروائی کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کروانے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے قرار دیا کہ اسسٹنٹ کمشنر پر ائیندہ پر فرد جرم عائد کروں گا۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ بیوروکریٹ عظیم شوکت اعوان کا موبائل لے کے فرنزک کے لیے بھیج دیا گیا ہے ۔سول جج اور اسٹنٹ کمشنر سرگودھا تنازعے کے متعلق کیس میں ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین نادرا کوطلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔