سٹی 42: لاہور ہائیکورٹ میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں پڑھنے والے بچوں کے اسرنو داخلوں کے متعلق کیس کی سماعت , عدالت کا یونیورسٹی آف سائسنز کو پی ایم، ڈی سی ریگولیشن کے مطابق مکمل میرٹ لسٹ بنانے کا حکم، جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب حکومت کےایماء پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسز کے دئیے گئے اخبار اشتہار کے مطابق کچھ نہیں ہوگا۔ حکومت کو مداخلت داخلوں میں مداخلت کا اختیار آخر کس نے دیا تھا ؟؟؟؟
جسٹس عائشہ اے ملک نے میڈیکل کے طلبہ کی درخواستوں پر سماعت کی ، کمرہ عدالت میں میڈیکل کالجز کے طلبہ وطالبات اور ان کے والدین بھی موجو د تھے ، یونیورسٹی آف ہیلتھ سانسز کی جانب سے پرواہیویٹ میڈیکل کے متعلق فہرستیں پیش کی گئیں، عدالت نے مزید میڈیکل کالجز کے طلبہ کو فریق بننے کی اجازت دے دی ۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جواب جمع کروانے کے لئے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے پنجاب حکومت کو دو روز میں جواب جمع کروانے کی مہلت دے دی ۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ہارون دوگل ، بریسٹر چوہدری عمر ریاض سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے ، جسٹس عائشہ اے ملک نے وفاقی حکومت کی خاتون وکیل سے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت کی جانب سے جواب آگیا ہے۔ اسٹنٹ اٹارنی نے جواب دیا کہ جی وفاقی سیکرٹری ہیلتھ کو لیٹر لکھاہے ، ہدایات بھی لے لیں ۔
جسٹس عائشہ اے ملک کے استفسار پر یو ایچ ایس کے وکیل نے بتایا کہ تمام پراہیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں اور طلبہ کے متعلق فہرستیں عدالت میں پیش کردیں ہیں ، عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے طلبہ کو ابھی تک میڈیکل کالجز میں داخلہ نہیں ملا ، وکیل یو ایچ ایس نے بتایا کہ جی تین ہزار کے قریب طلبہ کو داخلہ نہیں ملا ۔ رجسٹرار یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنز عدالت پیش ہوئے ، عدالت نے استفسار کیا کہ اپ کو داخلوں کے متعلق اخبار اشتہار دینے کا کس نے اختیار دیا؟ رجسٹرار بولے بچوں کی شکایات پر داخلہ کمیٹی نے اخبار اشتہار دینے کا فیصلہ کیا ۔
عدالت نے کہا آپ کو تو کسی نے شکایت نہیں کی تھی ؟ رجسٹرار نے کہا کہ کمیٹی نے طلبہ کے بہتر مستقبل کی خاطر کمیٹی نے داخلوں کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ کیا ، عدالت میں درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیار کیاگیا کہ ریگولیشن پالیسی کے تحت میڈیکل ایینڈ ڈینٹل کالج میں داخلے لیے ، تین ماہ سے مختلف پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ، پنجاب حکومت نے میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لئےنئی پالیسی بنادی ہے۔
نئی پالیسی کے مطابق کئی طلباء کو دوسرے میڈیکل کالجز میں منتقل ہونا پڑے گا۔ استدعا ہے کہ عدالت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے از سر نو میڈیکل کالجزکے داخلے کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے۔
عدالت میں کئی طلبہ کی جانب سے میڈیکل کالجز کی اپ گریڈیشن داخلہ پالیسی پر عمل درآمد کی استدعا بھی کی گئی ، عدالت نے پرواہیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں کی اپ گریڈیشن کے نوٹفکیشن پر عمل درآمد روکنے کے حکم میں تیرہ مارچ تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔