وقاص عظیم : آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پیش کریں گے.
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے بجٹ تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے ، جس میں نئے مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا حجم 18 ہزار ارب روپے سے زائد مقرر کرنے کی تجویز ، آئندہ وفاقی بجٹ میں ملازمین کیلئے 15 یا 20 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کی ابتدائی تجویز، بیوروکریسی کی موناٹائزیشن پالیسی میں اضافے کی تجویز، آئندہ بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 900 ارب روپے سے زائد مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ قرض اور سود کی ادائیگیوں پر 9 ہزار 7 سو ارب روپے تک خرچ کئے جانے کا تخمینہ، وفاقی بجٹ کا خسارہ ساڑھے 9 ہزار ارب روپے سے زائد ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں وفاق کی آمدن کا تخمینہ 15 ہزار 424 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وفاقی بجٹ میں ٹیکس آمدن کا تخمینہ 13 ہزار 320 ارب روپے لگایا گیا ہے ، نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ 2103 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ براہ راست ٹیکسوں کا حجم 5 ہزار 291 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی ایکسائز ڈیوٹی 672 ، سیلز ٹیکس 3 ہزار 855 اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 296 ارب روپے وصولی کا اندازہ ہے۔ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1080ارب روپے آمدنی کا اندازہ ہے۔ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 78 ارب روپے آمدن کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال میں مرکزی بنک کے منافع کی مد میں 11 سو ارب روپے اکھٹے ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
ذرائع کےمطابق آئندہ برس مجموعی اخراجات کا تخمینہ 24 ہزار 710 ارب روپے لگایا گیا ۔ جاری اخراجات کے لئے 22 ہزار 37 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ، دفاع کے لئے 1252 ارب روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبائی و وفاقی حکومت کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 3 ہزار 595 ارب روپے ہو رکھے جانے کا امکان ہے۔ آئندہ بجٹ میں سبسڈی کا حجم ایک ہزار 509 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 7 ہزار ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشن بل کا تخمینہ 960 ارب تک ہونے کا امکان ہے ۔ بی آئی ایس پی کو 593 ارب روپے کا بجٹ فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ میں آئی ایم ایف شرائط کو شامل کیا جائے گا ۔