سٹی42: سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے سود کی شرح میں ڈیڑھ فیصد کمی کے اعلان سے پاکستان میں انویسٹمنٹ اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سرگرمی میں اضافہ کی توقع کی جا رہی ہے۔
گزشتہ چار سال میں پہلی مرتبہ پیر 10 جون کو پاکستان کے بینکاری نظام کو کنٹرول کرنے والے ریاستی بینک نے سود کی شرح کم کی ہے۔ دنیا میں کورونا وبا کے ظہر سے آنے والے اکنامک سلو ڈاؤن کے دوران بہت سے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان نے بھی مہنگائی کی لہر کو کنٹرول کرنے کے لئے سود کی شرح میں اضافہ کی پالیسی اپنا لی تھی۔ سود کی شرح مسلسل بڑھتے بڑھتے 22 فیصد تک پہنچ چکی تھی جس سے نئی سرمایہ کاری کے لئے بینک قرضوں کے حصول کی طرف انویسٹرز کے رجحان میں نمایاں کمی آئی۔
پیر کے روز کراچی میں جاری ہونے والے پالیسی بیان کے زریعہ شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹ یعنی 1.5 فیصد کمی کے بعد شرح سود 22 فیصد سے کم کر کے 20.5 فیصد ہو گئی ہے۔ اس کمی کو کاروباری حلقوں خصوصاً مینیفیکچرنگ سیکٹر کی جانب سے سراہا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ گو یہ کمی مینوچیکچرنگ سیکٹر کی خواہش سے تھوڑی ہے تب بھی اس سے سرمایہ کی حرکت اور مینوفیکچرنگ میں نئی انویسٹمنٹ میں اضافہ ہونے کا روشن امکان ہے۔
امریکہ کے جریدے بلومبرگ کے مطابق حالیہ کمی ملک میں 4 برسوں کے دوران شرح سود میں ہونے والی پہلی کمی ہے۔ ملک میں جون 2023 سے شرح سود 22 فیصد پر برقرار تھی۔
سٹیٹ بینک کے پیر کو سامنے آنے والے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی سمجھتی ہے کہ جولائی میں مہنگائی کی شرح بدستور کم رہے گی، سخت مانیٹری پالیسی کے سبب مہنگائی پر دباو کم رہے گا۔
پالیسی بیان میں قرض ادائیگی اور سرکاری رقوم کی آمد میں کمی کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرکے زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر کیے جانے کا ذکر ہے۔ پالیسی بیان میں آئی ایم ایف پروگرام کی رقوم سے اسے مزید بڑھانے میں مدد ملے گی ، تیل کی قیمتوں میں کمی اور اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے خطرے کا بھی ذکر کیا ہے۔
ستیٹ بینک کے مطابق آئندہ مالی سال میں اکنامک گروتھ معتدل رہے گی۔ پائیدار نمو کے لیے زرمبادلہ کے بفرز کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
پالیسی بیان میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد بڑھانے اور سرکاری اداروں کی اصلاحات سے مالیاتی استحکام مضبوط بنانے کا تذکرہ ہے۔
بزنس کمیونٹی میں اس پالیسی بیان پر عمومی مثبت ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ امپورٹرز اور ایکسپورٹرز دونوں حکومت اور مرکزی بینک سے اپنے حمق میں بہتر پالیسیوں کی خواہش رکھتے ہیں تاہم شرح سود میں کمی دونوں سیکٹرز کا مشترکہ مسئلہ تھا جسے کسی حد تک حل کرنے کی ابتدا ہو گئی ہے۔